احسن اقبال نے سیلاب سے بھاری نقصان کا ذمے دار پی ٹی آئی کو قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 30 اگست 2022
احسن اقبال نے فوری طور پر حل طلب تازہ چیلنجوں کو بھی اجاگر کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
احسن اقبال نے فوری طور پر حل طلب تازہ چیلنجوں کو بھی اجاگر کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

منصوبہ بندی اور ترقی کے وزیر احسن اقبال نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی پچھلی حکومت نے اپنے دور میں 177 ارب روپے کے سیلاب سے بچاؤ کے پروگرام پر عملدرآمد نہیں کیا جس سے اس سال سیلاب کے تباہ کن اثرات کو کم کیا جا سکتا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر نے پیر کو بہتر غذائیت کے لیے ایک پائلٹ پروجیکٹ وسیلہ خرک پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران پچھلی حکومت نے نیشنل فلڈ پروٹیکشن پروگرام سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا، اس کے نتیجے میں ملک کو بدترین آفت کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: سیلاب کے باعث پاکستان کو 10 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اگر پچھلی حکومت منظور شدہ منصوبے پر عمل کرتی تو صورتحال بالکل مختلف ہوتی لیکن انہوں نے اس منصوبے پر ایک پیسہ بھی خرچ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل فلڈ پراٹیکشن پروگرام کا آغاز ایک مربوط فلڈ مینجمنٹ سسٹم تیار کرنے کے لیے کیا گیا تھا جس میں ریزروائر آپریشنز، سیلاب کی پیش گوئی اور قبل از وقت وارننگ، سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقوں اور واٹرشیڈ مینجمنٹ کے لیے 177 ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جس کی وجہ سے ملک کو بدترین آفت کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے فوری طور پر حل طلب تازہ چیلنجوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اگر پچھلی حکومت نے نیشنل فلڈ پروٹیکشن پروگرام کے ذریعے کچھ کام کیا ہوتا تو موجودہ سیلاب کی صورتحال مختلف ہو سکتی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے ناصرف انسانی جانیں ضائع کی ہیں بلکہ بنیادی ڈھانچے اور معاش کو بھی متاثر کیا ہے، انہوں نے خبردار کیا کہ فصلوں اور معاش کو پہنچنے والے نقصان کا نتیجہ یقینی طور پر آنے والے مہینوں میں شدید غذائی عدم تحفظ کا باعث بنے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان کا ڈیم ٹوٹنے کی افواہوں کی تحقیقات کا حکم

احسن اقبال نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر غذائی عدم تحفظ کو روکنے کے لیے پائلٹ اقدامات خاص طور پر فوڈ بینک ماڈل کو بڑھایا جائے تاکہ ہمارے غذائیت کے موجودہ اشاریوں کو برقرار رکھا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں