وزیراعلیٰ بلوچستان کا ڈیم ٹوٹنے کی افواہوں کی تحقیقات کا حکم

اپ ڈیٹ 30 اگست 2022
وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے خوف و ہراس پھیلانے والی خبر کی تحقیقات کا حکم دیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے خوف و ہراس پھیلانے والی خبر کی تحقیقات کا حکم دیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

کوئٹہ کے قریب ڈیم میں شگاف پڑنے سے متعلق سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر چلنے والی گمراہ کن خبروں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے ہفتے کی رات شہریوں میں افرا تفری، خوف و ہراس پھیلانے والی خبر کے ذرائع کی نشاندہی کے لیے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان کے حکم پر محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے کوئٹہ پولیس کے ڈی آئی جی کی سربراہی میں ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی ہے۔

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے دیگر ارکان میں لیویز ڈائریکٹر آپریشنز اور ایڈیشنل ہوم سیکریٹری شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کے باعث پاکستان کو 10 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی ذمہ داری کا تعین کرے گی، معاملے کی وجوہات کا پتا لگائے گی اور نشاندہی کرے گی کہ کنٹرول رومز سے غلط معلومات پھیلانے کے ذمہ دار کون لوگ ہیں، کمیٹی 7 روز میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرے گی۔

ولی تنگی ڈیم میں شگاف پڑنے کی غیر مصدقہ اطلاعات ہفتے کی رات گئے پھیلیں جس سے شہری خوفزدہ ہو کر گھروں سے بھاگنے لگے، یہ خبر پہلے سوشل میڈیا پر موجود چند گروپس میں چلی جس کے بعد جنگل کی آگ کی طرح پورے شہر میں پھیل گئی۔

نواں کلی، زرغون ٹاؤن، بشیر آباد، چشمہ اچوزئی، ایئر پورٹ اور اطراف کے دیگر علاقوں میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد کچھ گھنٹوں کے اندر گھر چھوڑ کر شہر کے مرکز کی جانب پناہ لینے کے لیے بھاگے۔

اس دوران جب لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر بھاگ رہے تھے تو دارالحکومت میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا جب کہ نواں کلی کے علاقے سے آنے والی کاروں کی میلوں لمبی قطاریں لگ گئیں۔

مزید پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی مدد کیلئے اسٹیٹ بینک کا زرعی قرضوں کیلئے 18 کھرب روپے کا ہدف

بعد ازاں، ہفتے کے روز کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر شیحاق بلوچ نے واضح طور پر کہا کہ یہ خبر جھوٹی ہے اور ڈیم میں کوئی شگاف نہیں پڑا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ڈیم بھر چکا تھا، اضافی پانی کو نکالنے کے لیے اسپل ویز کھول دیے گئے تھے، ڈیم میں شگاف کا کوئی خطرہ نہیں تھا۔

بلوچستان میں نقصانات

بلوچستان میں موسلا دھار بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں جس سے ریسکیو اور ریلیف آپریشن اور دوسرے صوبوں سے رابطہ بحال کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے جس سے خوراک کی قلت کا خدشہ پیدا ہو رہا ہے جب کہ صوبے کے مختلف علاقوں سے مزید ہلاکتوں کی اطلاعات بھی آرہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بارشوں اور سیلاب سے ملک کے ہر صوبے میں تباہی

صحافیوں سے بات چیت کے دوران، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے انکشاف کیا کہ صوبے کو گزشتہ 2 ماہ کے دوران بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی وجہ سے 200 ارب روپے سے زیادہ کا مالی نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں قدرتی آفات سے ہونے والی تباہی کچھ علاقوں تک محدود تھی لیکن اس سیلاب نے صوبے کے تمام 34 اضلاع کو نقصان پہنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام متاثرہ اضلاع میں نقصانات اور تباہی کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور حتمی رپورٹ میں نقصانات 200 ارب روپے سے زیادہ کے ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، مزید 12 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ صوبے سے دیگر علاقوں کا زمینی رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے خوراک کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اس کے لیے انہوں نے وزیراعظم کو تجویز دی ہے کہ خوراک اور دیگر اشیا کو ہوائی جہاز سے صوبے میں پہنچایا جائے۔

اس کے علاوہ، ضلع بولان کے علاقے مچھ میں گھر کی چھت گرنے سے 4خواتین سمیت ایک ہی خاندان کے 5افراد جاں بحق ہوگئے۔

اس کے علاوہ کوئٹہ اور صوبے کے دیگر علاقوں کو گیس کی سپلائی بحال نہ ہوسکی جب کہ دریائے بولان میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جس سے بولان ضلع کے قریب تین بڑے پل بہہ گئے جس سے کوئٹہ سکھر کا راستہ بند ہوگیا۔

تبصرے (0) بند ہیں