مہنگائی 49 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، اگست میں 29 فیصد اضافہ

اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2022
گزشتہ ماہ سالانہ مہنگائی کی شرح 24.93 فیصد تھی — فائل فوٹو: شہاب نفیس
گزشتہ ماہ سالانہ مہنگائی کی شرح 24.93 فیصد تھی — فائل فوٹو: شہاب نفیس

پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگست میں صارف قیمت انڈیکس سے پیمائش کردہ مہنگائی سالانہ اعتبار سے 27.26 فیصد کی سطح تک جاپہنچی۔

گزشتہ ماہ سالانہ مہنگائی کی شرح 24.93 فیصد تھی جو کہ 14 سال کی بلند ترین سطح تھی جبکہ گزشتہ برس اگست میں مہنگائی 8.4 فیصد تھی۔

پی بی ایس کے ایک عہدیدار نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ اگست کی 27.26 فیصد افراطِ زر ملکی تاریخ میں ریکارڈ کی گئی دوسری سب سے بلند ترین شرح ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جولائی میں مہنگائی 24.9 فیصد اضافے کے ساتھ 14 برس کی بلند سطح پر پہنچ گئی

پی بی ایس کے مطابق شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی میں بالترتیب 26.24 فیصد اور 28.70 فیصد سالانہ اضافہ ہوا جبکہ ماہانہ اعتبار سے یہ اضافہ 2.45 فیصد رہا۔

مہنگائی کا رجحان تقریباً تمام ذیلی اشاریوں خاص طور پر ٹرانسپورٹ، خوراک اور رہائش، اور یوٹیلیٹیز کی قیمتوں میں دہرے ہندسوں کے اضافے کی وجہ سے بڑھا۔

مہنگائی میں سالانہ اضافے کی شرح:

  • ٹرانسپورٹ: 63.08 فیصد
  • خراب ہونے والی غذائی اشیا: 33.85 فیصد
  • نہ خراب ہونے والی اشیائے خوراک: 28.25 فیصد
  • ہاؤسنگ اور یوٹیلیٹیز: 27.57 فیصد
  • ریسٹورنٹ اور ہوٹلز: 27.43 فیصد
  • الکوحل والے مشروبات اور تمباکو: 25.78 فیصد
  • فرنشننگ اور گھریلو سامان کی مرمت: 21.86 فیصد
  • تفریح اور ثقافت: 21.78 فیصد
  • متفرق اشیا اور خدمات: 19.97 فیصد
  • کپڑے اور جوتے: 17.63 فیصد
  • صحت: 11.89 فیصد
  • تعلیم: 9.99 فیصد
  • مواصلات: 1.23 فیصد

پی بی ایس کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں سالانہ 123.37 فیصد تک اضافہ ہوا جبکہ گاڑیوں کا ایندھن 87.34 فیصد تک مہنگا ہوا۔

مزید پڑھیں: ہفتہ وار مہنگائی نے تمام ریکارڈ توڑ دیے، 42.3 فیصد تک پہنچ گئی

اس کے علاوہ گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں، دال مسور اور پیاز کی قیمتوں میں بالترتیب 118.64 فیصد اور 96.70 فیصد تک اضافہ ہوا۔

خیال رہے کہ رواں سال تباہ کن مون سون سیلابوں نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے اور خور و نوش کی بہت سی اشیا غریبوں کی پہنچ سے دور ہوگئی ہیں۔

سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا ہے، جس کے نتیجے میں 11 سو سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے۔

ملک میں جون میں شروع ہونے والی مون سون بارشوں کی غیر معمولی شدت کو موسمیاتی تبدیلیوں کا شاخسانہ قرار دیا جارہا ہے، جس نے زرعی زمینوں اور فصلوں کے وسیع حصے کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

لاکھوں ایکڑ کھیتوں کی زمین اب بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہے جبکہ کچھ سڑکیں ناقابل رسائی ہیں جس کے باعث قیمتیں مزید بڑھنے کی توقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں