ستمبر میں سندھ اور پنجاب میں معمول سے زائد بارشوں کی پیش گوئی

اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2022
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ ان بارشوں کا خریف کی فصلوں کی نشوونما اور پودوں پر اچھا اثر پڑ سکتا ہے— فائل فوٹو: پی پی آئی
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ ان بارشوں کا خریف کی فصلوں کی نشوونما اور پودوں پر اچھا اثر پڑ سکتا ہے— فائل فوٹو: پی پی آئی

محکمہ موسمیات نے رواں ماہ ستمبر میں پنجاب اور سندھ میں معمول سے زائد بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر ستمبر کے دوران ملک بھر میں معمول کے مطابق یا معمول سے نس نسبتاً زیادہ بارشوں کا امکان ہے جبکہ شمال مشرقی پنجاب اور سندھ میں معمول سے زیادہ بارش ہونے کی توقع ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کشمیر، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں معمول سے زیادہ بارش ہونے کی توقع ہے جبکہ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے شمالی علاقوں میں معمول کے تقریباً مطابق بارش ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان، خیبر پختونخوا میں سیلاب سے تباہی، مزید 19 افراد جاں بحق

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ موسلادھار بارشیں پنجاب، آزاد جموں و کشمیر اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں سیلاب کا باعث بن سکتی ہیں، نیز میدانی علاقوں یعنی پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کے بڑے شہروں میں اربن فلڈنگ کا سبب بن سکتی ہیں لیکن پیش گوئی کے مطابق ستمبر میں اس کا امکان کم ہے۔

نوٹی فکیشن میں مزید بتایا گیا کہ ستمبر کے دوران آب پاشی اور بجلی کے شعبوں کے لیے وافر پانی دستیاب ہوگا، اس دوران ہونے والی بارشوں کا خریف کی فصلوں کی نشوونما اور پودوں پر اچھا اثر پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اگست میں ملک بھر میں معمول سے زیادہ مون سون بارشیں دیکھی گئیں جس سے سیلاب اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں نے خصوصاً سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں شدید جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت نے صوبے کے 32اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق بارشوں سے آنے والے سیلاب سے ملک بھر کے 154 میں سے 116 اضلاع متاثر ہوئے جبکہ صحت کے کم از کم 888 مراکز کو نقصان پہنچا۔

عالمی ادارہ صحت کی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سیلاب میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور 15 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

ڈبلیو ایچ او نے مزید کہا کہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوچکے ہیں، ان میں سے 64 لاکھ افراد کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے جن میں سیلاب سے بے گھر ہونے والے 4 لاکھ 21 ہزار افراد بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 64 لاکھ سیلاب متاثرین کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے، عالمی ادارہ صحت

پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے ‘بی بی سی نیوز’ سے بات کرتے ہوئے ان سیلابوں کو موسمیاتی تبدیلی سے جوڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘بظاہر جو عوامل نظر آرہے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی یہ سطح غیر معمولی ہے، یہ صرف مون سون کا ایک برا موسم نہیں ہے، یہ اس سے بڑھ کر ہے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ ماحولیاتی تباہی کا دور ہے’۔

تبصرے (0) بند ہیں