وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ خیبرپختونخوا (کے پی) کے علاقے سوات میں پاکستانی نژاد سیاحوں کے ساتھ اردو کے علاوہ جرمن زبان میں کی گئی گفتگو کی ویڈیو وائرل ہوگئی اور لوگوں نے اس پر طرح طرح کے تبصرے کیے۔

حکومت پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے بھی وزیر اعظم کی ویڈیو شیئر کی گئی، جس میں انہیں پاکستانی نژاد جرمن سیاحوں سے بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ سیاحوں نے وزیر اعظم سے پہلے اردو میں بات کی اور شہباز شریف کو بتایا کہ وہ جرمنی سے سوات دیکھنے آئے ہیں۔

بعد ازاں سیاحوں نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ان کا اصل تعلق پنجاب کے علاقے ساہیوال سے ہیں، تاہم وہ جرمنی میں مقیم ہیں، جس پر وزیر اعظم نے ان سے دریافت کیا کہ انہیں جرمن زبان آتی ہے؟

شہباز شریف کی جانب سے پوچھے جانے کے بعد ایک سیاح لڑکی نے ان سے جرمن زبان میں مختصر بات کی اور وزیر اعظم نے بھی ان سے جرمنی میں ہی بات کی۔

ان کی جانب سے جرمنی میں بات کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور لوگوں نے اس پر طرح طرح کے کمنٹس کیے۔

کئی لوگوں نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم کو اردو، پنجابی، سندھی اور عربی کے علاوہ جرمن زبان بھی آتی ہے۔

بعض لوگوں نے ان کی ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ شہباز شریف کو چینی اور جاپانی زبان بھی آتی ہے جب کہ وہ ترک زبان سے بھی بخوبی واقف ہیں۔

کچھ مداحوں نے ان کی ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں وزیر اعظم کی جانب سے جرمن زبان میں کی گئی گفتگو کا ایک لفظ بھی سمجھ میں نہیں آیا مگر انہیں ہنسی ضرور آئی۔

اسی طرح بعض لوگوں نے لکھا کہ وزیراعظم نے بھی جرمن زبان کے ابتدائی کورس کرنے والے افراد کی طرح ہی جرمن زبان میں بات کی۔

زیادہ تر لوگوں نے شہباز شریف کی ویڈیو پر مزاحیہ کمنٹس کیے اور اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم دیگر ممالک کی زبانوں میں بھی بات کرسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں