سندھ: ریلیف کیمپوں میں روزانہ 62 ہزار مریضوں کو طبی امداد کی فراہمی جاری

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2022
صوبے بھر میں حاملہ خواتین کی ضروریات سے متعلق تشویش کا اظہار کیاگیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
صوبے بھر میں حاملہ خواتین کی ضروریات سے متعلق تشویش کا اظہار کیاگیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

حالیہ تباہ کن، ہلاکت خیز سیلاب کے دوران سندھ میں 40 لاکھ بے گھر ہونے والے افراد کے لیے کراچی کے ہسپتالوں میں علیحدہ کاؤنٹر مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ ریلیف کیمپوں میں ملیریا، ڈینگی، ڈائریا اور گیسٹرو سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا 62 ہزار مریضوں کو روزانہ طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ معلومات وزیر صحت و بہبود آبادی اور پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے کے درمیان ہونے والی ملاقات کے دوران بتائی گئیں۔

ملاقات کا انعقاد سندھ میں سیلاب متاثرین کی جاری امداد سے متعلق امور کا جائزہ لینے، ڈبلیو ایچ او اور صوبائی محکمہ صحت کے درمیان تعاون کے ممکنہ طریقوں پر تبادلہ خیال کے لیے کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین کو طبی خدمات کی اشد ضرورت

میٹنگ کے دوران سیکریٹری صحت ذوالفقار شاہ، پارلیمانی سیکریٹری صحت قاسم سراج سومرو اور ڈبلیو ایچ او کی عہدیدار ڈاکٹر سارہ سلمان بھی موجود تھیں۔

ملاقات کے دوران ڈبلیو ایچ او کے نمائندے پالیتھا گناراتھنا مہیپالا نے قدرتی آفت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اس سے قبل اس پیمانے کی تباہی نہیں دیکھی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کی ہر ممکن امداد کرے گا۔

وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے سیلاب متاثرین کی ضروریات کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: عالمی تنظیموں، مالیاتی اداروں کا سیلاب متاثرین کیلئے 50 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان

ملاقات کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ سیلاب زدہ علاقوں کے شہریوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے موبائل ہیلتھ یونٹس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے تاکہ سیلابی پانی کی وجہ سے جن علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہے وہاں کے شہریوں کو طبی امداد فراہم کی جا سکے۔

ڈاکٹر پالیتھا گناراتھنا مہیپالا نے اپنی ادارے کی جانب سے 10 ڈبل کیبن گاڑیاں اور 10 ریگولر وینز کی پیشکش کی جنہیں موبائل ہیلتھ یونٹ کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے صوبے بھر میں حاملہ خواتین کی ضروریات اور انہیں پورا کرنے سے متعلق بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ آلودہ ماحول کی وجہ سے تپ دق، ہیپاٹائٹس بی اور سی، ایچ آئی وی اور ٹائیفائیڈ جیسی بیماریوں میں اضافہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدہ علاقوں سے 50 ہزار سے زائد افراد کی کراچی آمد

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے تجویز پیش کی عوام کی رہنمائی کے لیے ریڈیو ٹرانسمیشن شروع کی جانی چاہیے جس میں رہنمائی کی جائے کہ طبی امداد کہاں سے حاصل کی جائے اور ایمرجنسی صورت حال میں طبی حکام سے کیسے رابطہ کیا جائے۔

حاملہ خواتین کی رجسٹریشن سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے امدادی سرگرمیوں میں شریک رضا کاروں کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ وہ ان خواتین کے علاج کو ترجیح دیں جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر پالیتھا گناراتھنا مہیپالا نے وزیر صحت کی جانب سے تولیہ، پیمپرز، غذائی سپلیمنٹس سمیت دیگر حفاظتی اشیا فراہم کرنے کی درخواست کو قبول کرلیا۔

اس دوران ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے کووڈ 19 کے ڈاکٹروں کی خدمات سے استفادہ کریں۔

سندھ میں اس وقت 43 لاکھ 85 ہزار 722 آئی ڈی پیز ہیں جنہیں صوبے کی مختلف لیبر کالونیوں میں بھی رکھا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں