سیلاب سے متاثرہ ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین کو طبی خدمات کی اشد ضرورت

اپ ڈیٹ 31 اگست 2022
ادارے نے مزید کہا کہ حمل اور بچے کی پیدائش ہنگامی حالات یا قدرتی آفات کے ختم ہونے کا انتظار نہیں کر سکتی —تصویر: اے ایف پی
ادارے نے مزید کہا کہ حمل اور بچے کی پیدائش ہنگامی حالات یا قدرتی آفات کے ختم ہونے کا انتظار نہیں کر سکتی —تصویر: اے ایف پی

جنسی اور تولیدی صحت کے ادارے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) نے سیلاب سے متاثر ہونے والی خواتین کی تاریک تصویر پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان علاقوں میں کم از کم ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین کو، جن میں سے 73 ہزار کے ہاں آئندہ ماہ ولادت متوقع ہے، زچگی کی صحت کی خدمات کی اشد ضرورت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے نے یہ بھی متنبہ کیا کہ بہت سی خواتین اور لڑکیاں صنفی بنیاد پر تشدد کے بڑھتے ہوئے خطرے میں ہیں کیونکہ سیلاب میں تقریباً 10 لاکھ مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

ادارے نے کہا کہ 'اگلے مہینے تک 73 ہزار خواتین کے ہاں پیدائش متوقع ہے اور ان کو ماہر دائی، نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال اور مدد کی ضرورت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی پاکستان میں سیلاب متاثرین کیلئے16کروڑ ڈالر کی ہنگامی امداد کی اپیل

ادارے نے مزید کہا کہ حمل اور بچے کی پیدائش ہنگامی حالات یا قدرتی آفات کے ختم ہونے کا انتظار نہیں کر سکتی کیونکہ ایسے میں ایک عورت اور بچے کو سب سے زیادہ دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔

یو این ایف پی اے پاکستان کے قائم مقام نمائندے ڈاکٹر بختیار قادروف نے کہا کہ یو این ایف پی اے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ حاملہ خواتین اور نئی ماؤں کو انتہائی مشکل حالات میں بھی زندگی بچانے والی خدمات ملیں، شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہا ہے'۔

اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق سندھ میں ایک ہزار سے زائد صحت کی سہولیات کو جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچا، جب کہ بلوچستان کے متاثرہ اضلاع میں صحت کی 198 سہولیات کو نقصان پہنچا۔

ادارے نے مزید کہا کہ سڑکوں اور پلوں کو پہنچنے والے نقصان نے لڑکیوں اور خواتین کی صحت کی سہولیات تک رسائی کو اور متاثر کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: سیلاب زدگان کیلئے مختلف ممالک کی جانب سے امدادی سامان کی آمد جاری

ڈاکٹر بختیار قادروف نے کہا کہ 'ہم انسانی ہمدردی کے چیلنج والے حالات کے باوجود مکمل طور پر کام کرنے کے لیے آلات اور انسانی وسائل کے ساتھ صحت کی سہولیات کی حمایت جاری رکھیں گے۔'

اپنے ہنگامی ردعمل کو تیز کرنے کے لیے یو این ایف پی اے پاکستان نے سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں فوری ترسیل کے لیے8 ہزار 311 ڈگنٹی کٹس، 7 ہزار 411 نوزائیدہ بچوں کی کٹس، اور 6 ہزار 412 کلین ڈیلیوری کٹس خریدیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا ہے کہ وہ صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام اور ردعمل کی خدمات کو بھی ترجیح دے رہی ہے، جس میں طبی اور نقسیاتی مدد بھی شامل ہے۔

یو این ایچ سی آر کی مزید مدد کی اپیل

اقوامِ متحدہ کمیشن برائے انسانی حقوق نے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان پہنچایا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ اس تباہی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ردعمل میں اپنا تعاون بڑھائے۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ نے سیلاب متاثرین کیلئے 30لاکھ ڈالر امدادکا اعلان کردیا

اب تک یو این ایچ آر سی نے پناہ گزین دیہاتوں کے ساتھ ساتھ میزبان کمیونٹیز کو 71 ہزار سے زیادہ ہنگامی امدادی اشیا فراہم کی ہیں، جن میں خیمے، پلاسٹک کی ترپالیں، سینیٹری مصنوعات، کھانا پکانے کے چولہے، کمبل، شمسی لیمپ اور سونے کی چٹائیاں شامل ہیں۔

ایک بیان میں کہا گیا کہ مزید برآں ادارے نے 10 ہزار بوریاں بھی فراہم کیں تاکہ گھرانوں کو ان کے گھروں کے ارد گرد دفاعی تحفظ فراہم کیا جا سکے، اب تک 15 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی جاچکی ہے لیکن مزید امداد کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں