بیلا حدید کی عالمی برادری سے پاکستانی سیلاب متاثرین کیلئے مدد کی اپیل

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2022
ماڈل نے لوگوں کو پاکستانیوں کی مدد کرنے کی اپیل کی—فوٹو: اے ایف پی
ماڈل نے لوگوں کو پاکستانیوں کی مدد کرنے کی اپیل کی—فوٹو: اے ایف پی

متعدد ملٹی نیشنل برانڈز کی تشہیری مہم کا حصہ رہنے والی 25 سالہ فلسطینی نژاد امریکی سپر ماڈل بیلا حدید نے پاکستان میں سیلاب سے آنے والی تباہی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کردی۔

بیلا حدید نے انسٹاگرام پر پاکستان میں سیلاب کی تباہیوں سے متعلق پوسٹ شیئر کی، جس میں انہوں نے یونیسیف سمیت دیگر اداروں کی جانب سے شیئر کردہ متاثرین کی تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کیں۔

بیلا حدید نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ پاکستان اس وقت ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی شدید بارشوں کے بعد سیلاب کا سامنا کر رہا ہے اور وہاں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد اس سے متاثر ہوچکے ہیں۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ پاکستان کے چاروں صوبوں میں سیلاب سے تباہی آئی ہے اور وہاں ایک ہزار سے زائد لوگ موت کے منہ میں جا چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر بچے ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ سیلاب کی نظر 8 لاکھ مویشی بھی ہوچکے ہیں جب کہ لاکھوں ایکڑ پر مشتمل فصل مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے اور وہاں کا معاشی ڈھانچہ بکھر چکا ہے اور وہاں کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے دنیا کو آگے آنا پڑے گا۔

انہوں نے لکھا کہ پاکستانی سیلاب متاثرین دنیا کی مدد کے منتظر ہیں اور ہم سب کو ان کی مدد کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔

بیلا حدید نے اپنی پوسٹ میں سیلاب متاثرین کی مدد کے آسان طریقے بھی بتائے اور مداحوں کو بتایا کہ ان کے عطیہ کردہ محض ڈھائی ڈالر سے حاملہ عورت اور کم عمر بچے کو خوراک فراہم کرنے کا پیکٹ آ سکتا ہے۔

اسی طرح انہوں نے لکھا کہ کسی کی جانب سے عطیہ کردہ محض 12 ڈالر سے ایک خاندان کی خواتین کی ماہواری کے پیڈز، سینیٹائزر، ہینڈ واش اور دیگر حفظان صحت کے سامان کا پورا پیکٹ آ سکتا ہے جو تین مہینے تک چل سکتا ہے۔

بیلا حدید نے لکھا کہ لوگوں کی جانب سے عطیہ کردہ محض 55 امریکی ڈالر سے غذائی قلت کے شکار بچوں اور خواتین کے لیے 6 سے 8 ہفتوں کی خوراک خریدی جا سکتی ہے۔

فلسطینی نژاد امریکی ماڈل نے لوگوں کو اپیل کی کہ وہ یونیسیف کو سمیت دیگر اداروں کو عطیات دے سکتے ہیں اور اگر وہ پاکستانی سیلاب متاثرین کے لیے عطیہ نہیں دے سکتے تو کم از کم ان پر ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے آنے والی آفت پر بات ضرور کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں