معزول سری لنکن صدر کی وطن واپسی، سرکاری رہائش گاہ اور سیکیورٹی فراہم

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2022
گوٹابایا راجا پاکسے سرکاری رہائش گاہ اور دفتر پر دھاوا بولنے کے بعد 13 جولائی کو بیرون ملک فرار ہو گئے تھے—فوٹو:اے ایف پی
گوٹابایا راجا پاکسے سرکاری رہائش گاہ اور دفتر پر دھاوا بولنے کے بعد 13 جولائی کو بیرون ملک فرار ہو گئے تھے—فوٹو:اے ایف پی

سری لنکا کے معزول صدر گوٹابایا راجا پاکسے کو واپسی پر حکومت کی جانب سے سرکاری رہائش گاہ اور سیکیورٹی فراہم کردی گئی ہے جب کہ وہ جولائی میں ملکی تاریخ کے بعد معاشی بحران کے دوران بیرون ملک فرار ہو گئے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی خبر کے مطابق کولمبو میں بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران معاشی بد حالی سے مشتعل مظاہرین کی جانب سے ان کی سرکاری رہائش گاہ اور دفتر پر دھاوا بولنے کے بعد 13 جولائی کو گوٹابایا راجا پاکسے بیرون ملک فرار ہو گئے تھے۔

انہوں نے سنگاپور پہنچنے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا جب کہ وہ بعد میں سنگاپور سے تھائی لینڈ چلے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا کا آئی ایم ایف سے 4 سال کیلئے 2 ارب 90 کروڑ ڈالر کا معاہدہ

سری لنکا کی حکومت کے ترجمان اور صدر کے دفتر نے فوری طور پر ان ای میلز کا جواب نہیں دیا جن میں گوٹابایا راجا پاکسے کی وطن واپسی سے متعلق رد عمل دینے کے لیے کہا گیا تھا۔

وطن واپسی پر سابق صدر نے حکومت کی جانب سے فراہم کردہ رہائش گاہ روانگی سے قبل ہفتے کے روز ایئرپورٹ پر حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے ارکان اور قانون سازوں سے ملاقات کی۔

ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ گوٹابایا راجا پاکسے نے مسقبل کی اپنی منصوبہ بندی کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔

اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ انہوں نے کل رات ہمیں بتایا کہ مستقبل میں کیا کرنا ہے اس حوالے سے انہیں کچھ وقت درکار ہے جب کہ فی الوقت سیکورٹی وجوہات کی بنا پر انہیں اپنے کمرے سے باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: 'معاشی طور پر دیوالیہ سری لنکا میں بچے بھوکے سوتے ہیں'

عہدیدار نے مزید کہا کہ اس وقت تک گوٹا بایا راجا پاکسے کو جم جانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کچھ عرصے تک گھر پر رہنے کے بعد وہ ہمیں بتائیں گے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔

آزادی کے بعد اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے دوچار سری لنکا نے رواں ہفتے 4 برس کے دوران 2 ارب 90 کروڑ ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج فراہم کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں