حکومت آئی ایم ایف سے کووڈ جیسا ریلیف دینے کا مطالبہ کرے، شوکت ترین

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2022
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت ترین کراچی میں پریس کانفرنس کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت ترین کراچی میں پریس کانفرنس کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت ترین نے کہا ہے کہ بحیثیت قوم ہمیں اکٹھا ہونا پڑے گا کیونکہ یہ سیلاب بہت بڑی تباہی ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ آئی ایم ایف کے پاس جا کر کہے کہ ہمیں کووڈ جیسا ریلیف دیں کیونکہ ہمارے لوگ سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

کراچی میں مزمل اسلم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ اگر 14 سے 16 گھنٹے کے اندر اگر آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ نے پاکستان کے قرض کی منظوری دینی تھی تو آڈیو ٹیپس لیک ہو گئیں، یہ نہ ہم نے بنائی ہیں تو ہم نے لیک بھی نہیں کیں، تو آئی ایم ایف پروگرام کو کون خطرے میں ڈال رہا تھا۔

مزید پڑھیں: آڈیو لیک: طے ہوگیا کہ خط آئی ایم ایف پروگرام سبوتاژ کرنے کیلئے لکھا گیا، مفتاح اسمٰعیل

ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کو ہم خطرے میں ڈال رہے تھے یا جو انہوں ٹیپ لیک کیں وہ خطرے میں ڈال رہے تھے، جب ابھی پروگرام پر دستخط ہوئے ہی نہیں تو ٹیپس کیوں لیک کیں آپ نے، آپ اپنے گریبان میں جھانکیں، آپ ہمیں سیاسی طور پر پیچھے دھکیلنے کی کوشش کررہے تھے لیکن آپ نے جلد بازی کی، اگر آپ نے لیک کرنی تھی تو منگل کو اس معاہدے کے بعد کرتے، وہ ٹیپ جس طرح لیک ہوئیں اگر آئی ایم ایف دیکھ لیتا تو معاہدہ خطرے سے دوچار ہو جاتا، گوکہ ان ٹیپ سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

انہوں نے آڈیو ٹیپ میں کی گئی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ سرپلس مفاہمتی یادداشت کی شکل میں ہیں، صرف بجٹ جو آئے تھے تو اس کے حساب سے صرف سو سے سوا سو ارب کے سرپلس ہیں، ساڑھے 700ارب کے سرپلس تو بجٹ میں ہیں ہی نہیں لیکن آئی ایم ایف کی شرط کو پورا کرنے کے لیے صوبوں نے اس پر دستخط کیے لہٰذا اس سے کوئی فرق نہیں پڑنا تھا اور ہم پر بلاوجہ تہمت لگائی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا اس گفتگو میں مقصد یہ تھا کہ یہ وزرا آئی ایم ایف کے پاس جائیں اور ان سے کہیں کہ جیسے کووڈ میں ہمیں ریلیف دیا تھا، اسی طرح ہمیں اب بھی ریلیف دیا جائے۔

تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ آج ہم آئی ایم ایف پروگرام کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں تو یہ ہمیں برا بھلا کہہ رہے ہیں، جنوری میں جب ہم چھٹے جائزے کے لیے جا رہے تھے تو ان کے سرکردہ رہنماؤں نے کہا کہ ہمارے ساتھ غداری ہو رہی ہے اور ہم اس آئی ایم ایف پروگرام کو پھاڑ کر رکھ دیں گے، یہ ہماری خودمختاری پر حملہ ہے، کسی نے کہا کہ یہ سقوط ڈھاکا سے بھی بڑا سانحہ ہے لیکن ہم نے تو انہیں کبھی غدار نہیں کہا، ہمارا اپنا نقطہ نظر تھا اور ہم نے اسے جا کر آئی ایم ایف سے منظور کرایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شوکت ترین کی ’آڈیو لیک‘ میں کوئی غلط بات نہیں ہے، اسد عمر

ان کا کہنا تھا کہ غداری کا سرٹیفکیٹ دینا بند کردیں، ہماری پارٹی ہو یا کوئی اور پارٹی ہو، یہ غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنا جمہوریت کے لیے ٹھیک نہیں ہے، جمہوریت میں آزادی اظہار ہوتا ہے اور ہم اختلاف کر سکتے ہیں، اس پر لوگوں کو غداری کے سرٹیفکیٹ نہیں بانٹنے چاہئیں۔

انہوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس 45 فیصد ہے جو گزشتہ سال 15فیصد تھا، بجلی 16 روپے سے 38 روپے فی یونٹ پر پہنچ گئی ہے، گیس کے نرخوں میں 53 فیصد اضافہ ہونے جا رہا ہے، حکومت نے بجٹ کے وقت کہا تھا کہ مہنگائی اوسط ساڑھے 11فیصد ہو گی، اب یہ خود 20 اور 26 فیصد کہہ رہے ہیں، ڈالر ایک دو دن نیچے رہنے کے بعد پھر بڑھ رہا ہے تو اس سے ہمارے عام آدمی پر مزید بوجھ پڑے گا کیونکہ یہ ٹیکسز بڑھائیں گے اور انہوں نے آئی ایم ایف کی سخت شرائط کو منظور کر لیا ہے۔

شوکت ترین نے حکومت کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ آئی ایم ایف کے پاس جا کر کہے کہ ہمیں ریلیف چاہیے جیسے آپ نے کووڈ میں دیا تھا، آپ کو ریلیف دینا پڑے گا کیونکہ ہمارے لوگ سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، اس کے بعد روس جائیں اور وہاں سے رعایتی نرخوں پر تیل لیں، لوگوں کو پیٹرول اور ڈیزل پر ریلیف دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت قوم ہمیں اکٹھا ہونا پڑے گا کیونکہ یہ سیلاب بہت بڑی تباہی ہے، کوئی ایک پارٹی، فرد یا محکمہ اس کو نہیں سنبھال سکتا، ہمیں بحیثیت ملک سب کو مل کر بیٹھنا پڑے گا کیونکہ کھلے آسمان تلے بیٹھے لوگوں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ کہتے ہیں ہمارے بچوں کے لیے کھانا ملنا ہے، چھت ہونی چاہیے، ریلیف ملنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: عالمی برادری، گلوبل وارمنگ سے متاثرہ پاکستان کی فوری امداد کرے، احسن اقبال

ایک سوال کے جواب میں سابقہ حکومت کے وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ آڈیو ٹیپ نجی گفتگو تھی اور ان باتوں کو انہوں نے آگے پیچھے کیا ہے، نجی گفتگو کو ٹیپ کرنے کو تو سپریم کورٹ نے بھی جرم قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مل کر سب کو آئی ایم ایف کے پاس جانا چاہیے کہ ہمیں ریلیف چاہیے، اس وقت معاشی عدم استحکام سب کے سامنے ہے، ہم کو مل کر کام کرنا ہو گا اور اس مصیبت سے نکلنا ہو گا، اس وقت سب سے بڑا مسئلہ سیلاب کا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں