پاکستان میں قدرتی آفات پر مرکوز معاشی حکمت عملی مؤثر بنانے کی فوری ضرورت

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2022
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ چیلنجز ایک پیچیدہ بیرونی اقتصادی پس منظر کے سبب بڑھ گئے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ چیلنجز ایک پیچیدہ بیرونی اقتصادی پس منظر کے سبب بڑھ گئے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

ایشیائی ترقیاتی بینک نے وسطی ایشیا کے علاقائی اقتصادی ممالک میں سیلاب اور زلزلوں کے خطرات کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان میں قدرتی آفات پر مرکوز موجودہ معاشی حکمت عملی کو مؤثر بنانے کی فوری ضرورت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبردار کیا کہ قدرتی آفات کے خطرے کی روک تھام کا طریقہ کار بار بار آنے والے سیلاب اور زلزلے کے واقعات سے ہونے والے نقصانات کا مقابلہ کرنے کے لیے ناکافی ہے، ان خطرات کے حل کے طور پر نجی انشورنس کو مارکیٹ میں محدود رسائی حاصل ہوئی ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ چیلنجز ایک پیچیدہ بیرونی اقتصادی پس منظر کے سبب بڑھ گئے ہیں جس سے کسی آفت کے بعد قرض کا فوری، سستا اور مالی شمولیت کی کم سطح پر حصول مشکل ہو جاتی ہے جو پاکستان میں بہت سے لوگوں کے لیے قدرتی آفات کے خطرات کو بڑھا دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں ریلیف اقدامات کیلئے 30 لاکھ ڈالر کی منظوری

2010 اور 2015 میں سیلاب کی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ تباہی کے گزشتہ واقعات ان چیلنجوں کی عکاسی کرتے ہیں جن کا اس وقت پاکستان کو سامنا ہے۔

ان واقعات میں پنجاب میں کسانوں کو 32 ارب 60 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا، متاثرہ کسانوں کی مدد کے لیے حکومت نے 6 ارب 70 کروڑ روپے فراہم کیے جو کہ مطلوبہ رقم کا صرف 18.5 فیصد ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بڑے پیمانے پر تباہی کا سبب بننے والی قدرتی آفات کے خطرے کو کم کرنے کے لیے موجودہ اقدامات کے دائرہ کار کو قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈز کی مؤثر کارکردگی کے ذریعے بڑھانے کی ضرورت ہوگی، خطرے کی منتقلی کے اقدامات سے اس کی تکمیل ممکن ہے جو ہنگامی ردعمل کی لاگت یا تباہ شدہ اثاثوں کی تعمیر نو میں مدد کر سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں