بھارتی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ بھارت اور چین نے اپنی سرحدوں سے فوجیوں کو واپس بلانا شروع کردیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سرحدوں پر سے فوجیں واپس بلانے کا فیصلہ کشیدگی کے 2 سال بعد سامنے آیا ہے جب کہ اس دوران دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان مختلف اوقات میں ہلاکت خیز جھڑپیں بھی ہوتی رہیں جن میں کئی فوجی ہلاک ہوئے۔

بھارتی وزارت دفاع کے بیان کے مطابق دونوں ممالک نے اعلیٰ سطح کے فوجی مذاکرات کے 16 ویں دور کے دوران گوگرہ ہاٹ اسپرنگس کے علاقے سے فوجیوں کا انخلا شروع کرنے پر اتفاق کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اقدام، لداخ میں دونوں ممالک کے درمیان آباد سرحدی علاقوں میں امن و سکون کے لیے ضروری اور مفید ہوگا۔

بیجنگ نے فوری طور پر اس معاملے اور خبر کوئی رد عمل جاری نہیں کیا جب کہ بھارتی وزارت دفاع کی جانب سے یہ بیان ایک مشترکہ اعلامیے کے طور پر جاری کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لداخ تنازع: بھارت، چین کے درمیان مذاکرات ‘ناکام’، سرحدی کشیدگی میں اضافہ

دونوں ممالک نے متنازع علاقے لداخ کے علاقے میں 2020 میں 20 بھارتی اور 4 چینی فوجیوں کی ہلاکتوں کے بعد قرون وسطی کے دور میں لڑی جانے والی لڑائیوں کی طرز پر، بغیر کسی ہھتیار کے، صرف ہاتھوں سے لڑائی کے فیصلے کے بعد کئی ہزار فوجیوں کو سرحدوں کے اطراف تعینات کیا تھا۔

دونوں بڑے ایشیائی ممالک کے درمیان تعلقات شدید کشیدہ ہوگئے جب کہ یہ ممالک 1962 میں ایک مکمل جنگ لڑ چکے ہیں، ان ملکوں کے درمیان سرحدی تنازعات کا سلسلہ لداخ سے اروناچل پردیش تک پھیلا ہوا ہے۔

بیجنگ ان علاقوں کو اپنی ریاست کا حصہ سمجھتا ہے اور اسے تبت کا حصہ قرار دیتے ہوئے ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: لداخ تنازع: بھارت اور چین کا سرحد سے فوج واپس بلانے پر اتفاق

دونوں ممالک باقاعدگی سے ایک دوسرے پر علاقے پر قبضہ کرنے کی کوششوں کا الزام لگاتے رہے ہیں جسے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کہا جاتا ہے۔

گزشتہ سال، دونوں ممالک نے لداخ میں متنازع سرحد پر واقع پینگونگ جھیل کے علاقے سے اپنے فوجیوں کو اسی طرح سے ہٹانے کا اعلان کیا تھا لیکن کشیدگی والے دیگر مقامات پر بدستور فوجیں تعینات ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں