امریکا کا سیلاب زدہ علاقوں میں آبی امراض سے نمٹنے کیلئے امداد کا اعلان

اپ ڈیٹ 09 ستمبر 2022
سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے پر روانگی سے قبل سمانتھا پاور نے ڈان کو خصوصی انٹرویو دیا—فوٹو:ڈان
سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے پر روانگی سے قبل سمانتھا پاور نے ڈان کو خصوصی انٹرویو دیا—فوٹو:ڈان

امریکی حکومت کی امدادی اور ترقیاتی ایجنسی کی سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ پاکستان میں تباہ کن اور ہلاکت خیز سیلاب کے بعد ان کی ترجیح متاثرین کو خوراک اور پناہ گاہوں کی فراہمی تھی لیکن امدادی کارروائیوں کے دوران صورتحال کو دیکھتے ہوئے انہیں صحت سے متعلق امداد فراہم کرنے کی ضرورت کی اہمیت کا احساس ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایجنسی برائے عالمی ترقی (یو ایس ایڈ) کی ایڈمنسٹریٹر سمانتھا پاور نے بتایا ہم تسلیم کرتے ہیں کہ اس شدت کی قدرتی آفت کے بعد اکثر پانی سے پیدا ہونے والی بیماری جنم لیتی ہیں، اس لیے ہم نے اعلان کردہ 3 کروڑ ڈالر میں سے کچھ رقم صحت کے شعبے سے متعلق امدادی کاموں میں مصروف اپنے شراکت داروں کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

وہ گزشتہ روز، مسلسل جاری رہنے والی غیر معمولی طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے علی الصبح پاکستان پہنچی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ تاریخی ورثوں کی بحالی کے لیے یونیسکو کا ساڑھے 3لاکھ ڈالر امداد کا اعلان

سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے پر روانگی سے قبل ڈان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں سمانتھا پاور نے ان طریقوں اور اقدامات پر روشنی ڈالی کہ ان کی ایجنسی سیلاب زدہ علاقوں کی مزید مدد کیسے کر سکتی ہے، ہمیں پہلے ہی ہیضے، ڈینگی جیسے امراض پھیلنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، صورتحال بد تر ہو سکتی ہے، جب تک سیلابی پانی رہائشی علاقوں میں موجود ہے، اس وقت تک صحت سے متعلق خطرات منڈلا رہے ہیں۔

انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے ہی 3 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کر چکے ہیں اور نقصانات کی حد کو دیکھتے ہوئے ہم جانتے ہیں کہ یہ رقم کافی نہیں ہے، اس لیے ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہم مزید کیا کرسکتے ہیں۔

30 اگست کو، امریکا نے جون کے وسط سے ہونے والی موسلا دھار بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور برفانی جھیلوں کے پھٹنے کے نتیجے میں آنے والے ملک کی تاریخ کے بد ترین سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی امداد کے لیے مزید 3 کروڑ ڈالر کی انسانی امداد کا اعلان کیا تھا، یہ امداد واشنگٹن کی جانب سے پہلے سے اعلان کردہ 11 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی گرانٹس اور پروجیکٹ سپورٹ کے علاوہ ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب : راجن پور، ڈیرہ غازی خان کے اضلاع سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر

انہوں نے افسوسناک صورتحال کی منظر کشی کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے بعد بنیادی چیلنج خوراک کی کمی ہے، ممکنہ بدترین وقت میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بعد فصلیں بھی پانی میں ڈوب کر تباہ ہوگئی ہیں، میں سمجھ سکتی ہوں کہ بہت سے کسانوں پر قرض ہے، انہوں نے قرض لے کر فصل لگائی اور کھاد حاصل کی ہوگی اور جب اپنی فصلوں کو کاٹنے کا وقت آیا تو انہیں زمینیں، گھر بار چھوڑ کر اپنی جان بچانے کے لیے بھاگنا پڑا۔

ایڈ منسٹریٹر یو ایس نے یہ بھی بتایا کہ ان کی ایجنسی کی پاکستان میں موجودگی مستقل ہے جس کی وجہ سے انہیں سیلاب سے ہونے والی تباہی کا بخوبی اندازہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدگان کی امداد کی اپیل کیلئے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ پاکستان پہنچ گئے

سمانتھا پاور نے مزید کہا کہ ٹیم نے انہیں بتایا کہ آئندہ ماہ 70 ہزار سے زیادہ خواتین مناسب طبی امداد کے بغیر بچوں کو جنم دینے والی ہیں۔

انہوں نے اپنے چندروز پر محیط دورہ پاکستان سے متعلق کہا کہ صورتحال جاننے کے لیے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے اور بے گھر ہونے والے خاندانوں سے خود بات کرنے اور ان سے ان کی مستقبل کی منصوبہ بندی سے متعلق جاننے سے بہتر کوئی اور طریقہ یا متبادل نہیں ہوسکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں