پنجاب: سیلاب متاثرہ علاقوں میں نقصان کا تخمینہ لگانے کیلئے سروے کا آغاز

10 ستمبر 2022
پنجاب حکومت نے سروے مکمل ہونے کے بعد 27 ستمبر سے متاثرہ افراد کی بحالی کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے—
پنجاب حکومت نے سروے مکمل ہونے کے بعد 27 ستمبر سے متاثرہ افراد کی بحالی کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے—

پنجاب حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 12 ستمبر سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے کے آغاز اور سروے مکمل ہونے کے بعد 27 ستمبر سے متاثرہ افراد کی بحالی کا عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ سیلاب سے متعلق امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعلیٰ کی طرف سے تشکیل دی گئی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لیے وزارتی کمیٹی کے چوتھے اجلاس میں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں راجن پور، ڈیرہ غازی خان کے اضلاع سیلاب سے زیادہ متاثر

اجلاس سول سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا جس کی صدارت صوبائی وزیر پارلیمانی امور محمد بشارت راجا نے کی۔

اجلاس میں تجویز دی گئی کہ ’فلڈ رینج‘ کے ساتھ رہنے والے لوگوں کو حکومتی مدد سے مکانات تعمیر کر کے مستقل طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔

سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو زاہد اختر زمان نے کہا کہ بعض فلاحی تنظیموں نے متاثرہ افراد کے لیے مکانات بنانے کی پیشکش بھی کی ہے۔

اگلے ہفتے سے شروع ہونے والے سروے کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، سروے مکمل ہوتے ہی ریلیف فنڈز کی تقسیم اور مکانات کی تعمیر شروع کر دی جائے گی۔

بشارت راجا نے کہا کہ امدادی سرگرمیوں کے بعد ہم بحالی کے مرحلے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جانوروں سے بدتر سلوک کیے جانے پر سیلاب متاثرہ بچی کا شکوہ

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سیلاب متاثرین کی جنگی بنیادوں پر بحالی چاہتے ہیں، کسی بھی محکمے کو متاثرہ افراد کی مشکلات کا اندازہ لگانے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے اور تمام متعلقہ محکموں کو بحالی کے لیے اپنا اپنا روڈ میپ تشکیل دینا چاہیے۔

بشارت راجا نے وزیر اعلیٰ فلڈ ریلیف فنڈ کے استعمال کے لیے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی سربراہی میں ایک کمیٹی کی تشکیل پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔

اجلاس میں سیلاب سے متاثرہ افراد کو امدادی رقوم کی شفاف طریقے سے فراہمی کے ایکشن پلان پر بھی غور کیا گیا۔

ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شامل ہونے والی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی مدد میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔

بشارت راجا نے بلاتاخیر پہاڑ سے آنے والے ریلوں کے ساتھ ڈیموں کی تعمیر پر فزیبلٹی رپورٹ طلب کر لی ہے، انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے گھر اپنی زمین پر نہیں بنائے گئے انہیں سرکاری زمینوں پر آباد کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: جنوبی پنجاب میں سیلاب سے 9 لاکھ ایکڑ رقبے پر فصلوں کو نقصان

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر پنجاب سے سندھ اور بلوچستان میں بھی میڈیکل ٹیمیں بھیجی گئی ہیں۔

انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو ہدایت کی کہ وہ ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کے دوران اپنے اپنے علاقوں کے اراکین پنجاب اسمبلی سے رابطہ کریں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی اکثریت اپنے آبائی علاقوں کو واپس جا چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دریائی علاقوں سے زیادہ آباد علاقوں کو نقصان پہنچا ہے، پنجاب حکومت متاثرہ خاندانوں کے لیے مزید 25 ہزار خیمے خرید رہی ہے۔

وزیر خزانہ محسن لغاری نے کہا کہ پنجاب میں سیلاب سے 60ہزار مکانات کو جزوی نقصان پہنچا اور ان میں سے 40 ہزار کو خیمے فراہم کر دیے گئے ہیں۔

وزیر نے کہا کہ پنجاب حکومت متاثرہ افراد کے لیے 39 کروڑ روپے کے اضافی امدادی سامان کی خریداری کی بھی منظوری دے رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: راجن پور کے شہری خستہ حال مکانات میں واپس جانے پر مجبور

ان کا کہنا تھا کہ میں نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی دوبارہ آبادکاری پر پابندی لگائی جائے۔

وزیر زراعت سید حسین جہانیاں گردیزی نے فصلوں کے نقصان کا جلد از جلد جائزہ لینے اور متاثرہ کسانوں کو معاوضے کی ادائیگی کی ضرورت پر زور دیا، اجلاس میں وزیر ریونیو نوابزادہ منصور احمد خان نے بھی شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں