لاہور ہائیکورٹ: مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست ایک مرتبہ پھر سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2022
فل بینچ میں شامل دیگر ارکان میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
فل بینچ میں شامل دیگر ارکان میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی عدالتی تحویل سے پاسپورٹ واپسی کی درخواست ایک مرتبہ پھر سماعت کے لیے مقرر کردی گئی اور لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بینچ 14 ستمبر کو سماعت کرے گا۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے مریم نواز کی درخواست پر سماعت کے لیے فل بینچ تشکیل دے دیا اور وہ خود بینچ کی سربراہی کریں گے۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست، لاہور ہائیکورٹ کے جج نے سماعت سے معذرت کرلی

فل بینچ میں شامل دیگر ارکان میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں اور مریم نواز کی درخواست پر 14 ستمبر کو سماعت ہوگی۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے ایک رکن نے مریم نواز کی درخواست پر سماعت سے معذرت کرلی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ میں مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر سماعت کے لیے جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا جس میں جسٹس انوارالحق پنوں بھی شامل تھے۔

بعد ازاں جسٹس انوار الحق نے مریم نواز کا کیس سننے سے معذرت کرلی تھی جس پر مریم نواز کی درخواست چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے عدالتی تحویل سے پاسپورٹ واپس لینے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

درخواست میں مریم نواز کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالتی حکم پر پاسپورٹ ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کے پاس ہے، قومی احتساب بیورو (نیب) ابھی تک چوہدری شوگر مل کے حوالے سے تحقیقات کا چالان پیش نہیں کرسکا اور عدالت نے میرٹ پر ضمانت منظور کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ طویل عرصے کے لیے کسی شخص کو اس کے بنیادی حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، عدالت پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے۔

مریم نواز نے عدالت سے استدعا کی کہ پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دیا جائے۔

اس سے قبل 27 اپریل کو مریم نواز نے لاہور ہائی کورٹ میں عمرے کی ادائیگی کے لیے پاسپورٹ واپس لینے سے متعلق درخواست واپس لے لی تھی۔

مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست سے دستبرداری ایسے وقت میں ہوئی جب درخواست کی سماعت کے لیے کم از کم 4 بینچز بنائے گئے لیکن بینچز میں شامل تمام ججوں نے یکے بعد دیگرے کیس سے خود کو علیحدہ کر لیا تھا۔

واضح رہے کہ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بینچ نے 4 نومبر 2019 کو چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم کی بعد از گرفتاری ضمانت منظور کی تھی۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کے پاسپورٹ کی واپسی سے متعلق درخواست:ایک بار پھر بینچ تشکیل

تاہم بینچ نے انہیں اپنا پاسپورٹ حوالے کرنے کا حکم دیا تھا کیونکہ نیب کو خدشہ تھا کہ وہ ملک سے فرار ہو سکتی ہیں۔

بعد ازاں مریم نواز کی جانب سے اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے اور عدالت میں جمع پاسپورٹ واپس حاصل کرنے کے لیے متفرق درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

درخواست میں مریم نواز کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے باوجود بیمار والدہ کو چھوڑ کر بیرون ملک سے والد کے ساتھ واپس آئیں، لیکن میرا مؤقف سنے بغیر ہی نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا۔

ای سی ایل کے معاملات دیکھنے والی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے 28 دسمبر 2019 کو مریم نواز کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

گزشتہ سال مارچ میں مریم نواز نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جب تک یہ حکومت گھر نہیں چلی جاتی اور عمران خان اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچ جاتے، اس وقت تک اگر حکومت پاسپورٹ اور ٹکٹ ٹرے میں رکھ کر پیش کرے گی تو بھی میں بیرون ملک نہیں جاؤں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں