وزارت صحت قلت کے مسائل سے دوچار فارما یونٹس کا معائنہ کرے گی، عبدالقادر پٹیل

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2022
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ یہ فیصلہ سپلائی کی کمی کے پیش نظر پیداوار جاری رکھنے کا سلسلہ یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ یہ فیصلہ سپلائی کی کمی کے پیش نظر پیداوار جاری رکھنے کا سلسلہ یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز عبدالقادر پٹیل نے اعلان کیا ہے کہ ان کی وزارت کے نمائندے ان کمپنیوں کے پروڈکشن یونٹس میں بیٹھیں گے جن کی ادویات مارکیٹ میں کم ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ سپلائی کی کمی کے پیش نظر پیداوار جاری رکھنے کا سلسلہ یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: دوا ساز اداروں اور ڈرگ ریگولیٹری باڈی میں رسہ کشی بحران میں تبدیل ہونے کا خطرہ

وزیر نے فارماسیوٹیکل کمپنیوں پر دواؤں بالخصوص پیراسیٹامول کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کا الزام بھی لگایا ہے اور انہیں خبردار کیا کہ ان کمپنیوں کا کوئی بھی 'بلیک میلنگ' کا حربہ ان پر کام نہیں کرے گا۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے دفتر میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے قادر پٹیل نے کہا کہ قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے ادویات کی مصنوعی قلت پیدا کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی مسلسل تقاریر نے عوام میں 'مسلسل سر درد' پیدا کیا ہے اور اس طرح ملک میں پیراسیٹامول کی قلت میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اس معاملے پر کوئی دباؤ قبول نہیں کروں گا، میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 570 ادویات کی قیمتوں میں 179 فیصد اضافہ کیا گیا، قومی احتساب بیورو نے اس معاملے پر پی ٹی آئی کے وزیر صحت عامر محمود کیانی کے خلاف مقدمہ بھی شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 35 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد

انہوں نے تجویز دی کہ میڈیا کو حکومت کے بجائے دوا ساز کمپنیوں پر تنقید کرنی چاہیے کیونکہ کمپنیوں نے مصنوعی قلت پیدا کر دی ہے، اسی طرح کچھ سیاستدان سیلاب زدگان کے مسئلے پر توجہ دینے کے بجائے ایک دوا ساز کمپنی اور اس کے برانڈ کی مارکیٹنگ کر رہے ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پیراسیٹامول کے 100 سے زائد برانڈز ڈریپ کے ساتھ رجسٹرڈ تھے لیکن بدقسمتی سے لوگوں نے صرف ایک برانڈ یا فعال دوا ساز اجزا کا مطالبہ کیا۔

وزیر صحت کا کہنا تھا کہ قلت کی افواہوں کی وجہ سے لوگ ادویات ذخیرہ کرنا شروع کر دیتے ہیں جس کے نتیجے میں حقیقی قلت پیدا ہو جاتی ہے، اس کے علاوہ مجھے قیمتوں میں اضافے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے لیکن ایک غریب سیاسی کارکن ہونے کے ناطے میں یہ دباؤ کبھی قبول نہیں کروں گا، میرا مشورہ ہے کہ ہم سب کو سیلاب سے متاثرہ لوگوں اور ان کے مسائل کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں قادر پٹیل نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ وزارت خام مال اور ان کی قیمتوں کی رجسٹریشن پر کام کر رہی ہے تاکہ کمپنیاں اپنے طور پر درآمد شدہ خام مال کی قیمت کا حوالہ نہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ دوا ساز کمپنیوں کے پروڈکشن یونٹس میں ڈریپ کے نمائندے مقرر کیے جائیں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ پوری رفتار سے چلیں۔

مزید پڑھیں: ’مہنگی دوا کی فروخت کیلئے پیراسیٹامول کی قلت کی جارہی ہے‘

ایک سوال کے جواب میں عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ میں نے کمپنیوں کو لائسنس کے لیے رابطہ کرنے کی پیشکش کی ہے اور ہم پیراسیٹامول کے ہنگامی لائسنس جاری کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جعلی ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن کی ہدایات جاری کر دی ہیں اور جلد میڈیا کو اس حوالے سے کارروائیوں کی خبریں ملیں گی۔

قلت پر پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کا موقف

وزیر کے پریسر کے فوراً بعد، پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے کہا کہ ادویات کی قلت پیداواری لاگت میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا کہ پیراسیٹامول کے علاوہ کئی کم قیمت والی دوائیں جیسے کہ اینٹی ملیریا دوائیں، گیسٹرو اینٹرولوجی ادویات اور اینٹی الرجی ادویات کو بھی مالی پیچیدگیوں کی وجہ سے پیداواری مسائل کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایک ارب روپے مالیت سے زائد ادویات کی فوری ضرورت

ایسوسی ایشن کے مطابق پیراسیٹامول کی صورت میں پراڈکٹ کی فروخت کی قیمت کے مقابلے مینوفیکچررز کو فی گولی 1 روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن عثمان شوکت نے کہا کہ موجودہ عالمی معاشی بحران کی روشنی میں یہ ضروری ہو گیا ہے کہ پاکستان میں ادویات کی قیمتوں کا از سر نو جائزہ لیا جائے تاکہ عوام کو جان بچانے والی ادویات کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں