آذربائیجان کی فوج ملک میں پیش قدمی کی کوشش کر رہی ہے، آرمینیا

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2022
آرمینیا کے وزیر اعظم نے فرانسیسی، روسی صدور، امریکی وزیر خارجہ سے فون پر بات کی — فوٹو: اے ایف پی
آرمینیا کے وزیر اعظم نے فرانسیسی، روسی صدور، امریکی وزیر خارجہ سے فون پر بات کی — فوٹو: اے ایف پی

آرمینیا نے عالمی رہنماؤں سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن سرحدی ملک آذربائیجان کی فوجیں تشدد کے لیے اس کی سرزمین پر پیش قدمی کی کوشش کر رہی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی خبر کے مطابق باکو اور یریوان کی وزارت دفاع نے ہلاکتوں کی تعداد بتائے بغیر کہا کہ قفقاز خطے کے دو پڑوسیوں کے درمیان موجود سرحد پر رات کو شروع ہونے والی لڑائی میں دونوں ملکوں سے تعلق رکھنے والے فوجی ہلاک ہوئے۔

یریوان اور باکو کے درمیان متنازع علاقے نیگورنو۔کاراباخ پر ہونے والی 2020 کی کشیدگی کے خاتمے کے بعد سے یہ تازہ ترین کشیدگی اور جھڑپ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آذربائیجان کی فوج آرمینیا کے واپس کیے گئے پہلے شہر میں داخل

یریوان میں آرمینیا کی وزارت دفاع نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ آذربائیجان کی افواج جدید اسلحے اور ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے فوجی اور شہری انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنا رہی ہیں، دشمن ملک آرمینیا کے علاقے میں پیش قدمی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

آرمینیا کے وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو فون کرکے مطالبہ کیا ہے کہ آذربائیجان کی جارحانہ کارروائیوں پر مناسب ردعمل دیا جائے۔

آرمینیا کے وزیر اعظم نے ملک کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی صدارت بھی کی جس میں اتحادی ملک ماسکو سے باضابطہ طور پر فوجی مدد طلب کرنے پر اتفاق کیا گیا، جو کہ دونوں ممالک کے درمیان موجود معاہدے کے تحت غیر ملکی حملے کی صورت میں آرمینیا کا دفاع کرنے کا پابند ہے۔

یریوان کی وزارت دفاع نے بتایا کہ آرمینیا کے وزیر دفاع اور روسی ہم منصب نے آذربائیجان کی آرمینیا کے خودمختار علاقے کے خلاف جارحیت سے متعلق فون پر بات چیت کی۔

مزید پڑھیں: آرمینیا، آذربائیجان اور روس نے نیگورنو۔کاراباخ میں لڑائی کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط کردیے

وزارت دفاع نے مزید کہا کہ دونوں رہنماؤں نے صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔

آرمینیا، روس کی قیادت میں موجود اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم (سی ایس ٹی او) کا رکن بھی ہے جس میں سابق سوویت جمہوریہ بیلاروس، قازقستان، کرغزستان اور تاجکستان بھی شامل ہیں۔

قبل ازیں آذربائیجان کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اس کی افواج آرمینیا کی اشتعال انگیزی پر ردعمل دے رہی ہیں۔

آذربائیجان کی وزارت دفاع نے آرمینیا کے اس دعوے کی بھی تردید کی ہے کہ اس کی افواج شہری بنیادی انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ آذربائیجان کی مسلح افواج آرمینیا کی فائرنگ پوزیشن کو غیر مؤثر کرنے کے لیے محدود اور ٹارگٹڈ کارروائیاں کر رہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں