سندھ ہائی کورٹ کا لاپتا افراد کی فوری بازیابی کا حکم، 6 ہفتوں میں رپورٹ طلب

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2022
عدالت نے شہری ظفر اقبال، محمد حسین اور ملک رضوان کا سراغ لگا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی —فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز
عدالت نے شہری ظفر اقبال، محمد حسین اور ملک رضوان کا سراغ لگا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی —فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز

سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کی فوری بازیابی اور ان کی تلاش کے لیے متعلقہ افسران کو اقدامات میں تیزی لانے کی ہدایت دی ہے۔

جسٹس محمد کریم خان آغا کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے 6 لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار خاتون نے کہا کہ بھائی مہدی علی نقوی 5 سال سے لاپتا ہے، ہر سماعت پر کچھ کاغذات تھما دیے جاتے ہیں، ہمیں اپنے بھائی کی بازیابی چاہیے، ان کاغذات کا کیا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ کا لاپتا افراد کے کیسز میں اضافے پر تشویش کا اظہار

عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس اور دیگر ادارے بازیابی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، عدالت بھی تمام معاملات کا جائزہ لے رہی ہے، جلد بازیابی ہوگی۔

بعد ازاں عدالت نے لاپتا افراد کی تلاش کے لیے اقدامات میں تیزی لانے کی ہدایت کرتے ہوئے سندھ پولیس، محکمہ داخلہ، ڈی جی رینجرز اور دیگر سے 6 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

عدالت نے شہری ظفر اقبال، محمد حسین اور ملک رضوان کا سراغ لگا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔

مزید پڑھیں: حکومتِ سندھ کو جبری گمشدگیوں پر ٹاسک فورس تشکیل دینے کا حکم

دریں اثنا عدالت نے شہری ذیشان کے گھر واپس آنے پر درخواست نمٹا دی جبکہ کیس کی عدم پیروی پر لاپتا شہری اعزار الحسن کی درخواست خارج کردی۔

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی کے حوالے سے متفرق درخواستوں پر متعدد سماعتیں ہوچکی ہیں۔

قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کے کیسز میں پولیس کی جمع کرائی گئی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکام کو جبری گمشدگی سے متعلق ایک ٹاسک فورس تشکیل دینے کی ہدایت کی جو اس قسم کے کیسز پر توجہ دے۔

عدالت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ لاپتا افراد کے کیسز میں بغیر کسی خاطر خواہ پیش رفت کے صرف روایتی رپورٹیں جمع کرائی جاتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں