ایران، متحدہ عرب امارات کے ساتھ قریبی تعلقات کا خواہاں

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2022
ان کا کہنا تھا کہ ہم یو اے ای سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
ان کا کہنا تھا کہ ہم یو اے ای سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

ایران کے وزیر خارجہ نے 6 سال کے بعد تہران میں اماراتی سفیر کی واپسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ساتھ تعلقات بڑھانا چاہتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق یو اے ای اور دیگر خلیجی ریاستوں نے ایران کے ساتھ 2016 میں اُس وقت سفارتی تعلقات میں سرد مہری اختیار کرلی تھی جب ایران میں مظاہرین نے سعودی عرب کے سفارتی مشن پر حملہ کیا تھا کیونکہ ریاض نے مذہبی رہنما نمر النمر کو موت کی سزا سنائی تھی، اس واقعے کے ردعمل میں سعودی عرب نے ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کر دیے تھے۔

سرکاری بیان کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے نئے اماراتی سفیر سیف محمد الزابی سے ملاقات کے دوران کہا کہ ہم یو اے ای سمیت دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات کا 6 سال بعد ایران میں سفیر بھیجنے پر غور

رپورٹ کے مطابق تیل کی دولت سے مالامال متحدہ عرب امارات نے سفاراتی سطح پر سرد مہری کے باوجود ایران کے ساتھ مضبوط معاشی تعلقات برقرار رکھے۔

2020 میں یو اے ای نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے، جس کی تہران نے مذمت کی تھی۔

ابوظبی علاقائی حریف ممالک قطر، ترکی اور ایران کے ساتھ مصالحت کی پالیسی پر کام کر رہا ہے۔

وزارت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے علاقائی ممالک پر زور دیا کہ وہ خطے میں استحکام کی خاطر تعاون کریں۔

جولائی میں سرکاری میڈیا رپورٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات نے کہا تھا کہ وہ تہران میں واپس اپنے سفارتکار کو بھیجنے پر غور کر رہے ہیں، جس کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران، متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لیے پُرامید

ایران نے گزشتہ مہینے بتایا تھا کہ تہران میں 2016 کے بعد پہلی بار کویت نے اپنا سفیر بھیجا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں