پی ٹی آئی کا حکومت پر عمران خان کے خلاف مذہب کے استعمال کا الزام

14 ستمبر 2022
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان مقبولیت کی بلندیوں پر ہیں، پی ٹی آئی وحدت کی علامت ہے— فوٹو: ڈان نیوز
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان مقبولیت کی بلندیوں پر ہیں، پی ٹی آئی وحدت کی علامت ہے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے حکمراں اتحاد اور خاص طور پر پاکستان مسلم لیگ (ن) پر پارٹی سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ‘مذہب کا استعمال اور مذہبی اشتعال انگیزی پھیلانے’ پر شدید تنقید کی ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں اسد قیصر اور افتخار درانی کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے الزام عائد کیا کہ پی ایم ایل (ن) عمران خان کو (لوگوں میں) متنازع بنانے کے لیے منظم مہم چلا رہی ہے۔

یہ بیانات پی ایم ایل (ن) کے رہنما جاوید لطیف کی پریس کانفرنس کے گھنٹوں بعد سامنے آئے، جس میں عمران خان پرالزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے دورِ حکومت میں ‘اسلام کے بنیادی اصولوں پر حملہ’ کرتے ہوئے احمدی کمیونٹی کو ‘سپورٹ’ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس کی ‘ہراسانی’: فواد چوہدری اور مراد سعید کا اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

جاوید لطیف نے کہا تھا کہ جب عمران خان نیا پاکستان بنا رہے تھے تو کراچی میں قادیانیوں کے یونٹس فعال ہو گئے تھے، اور کیا عمران خان نے غیر ملکی میڈیا کو دیے گیے انٹرویو میں نہیں کہا تھا کہ قادیانیوں کو مذہبی آزادی دی جائے گی۔

جاوید لطیف کے ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کے ساتھ صرف سیاسی نظریات نہیں بلکہ مذہبی نظریات کی وجہ سے بھی شامل ہوا تھا، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں بنائی گئی پالیسیز حضور صلی اللہ والہ وسلم کے ساتھ پیار اور احترام کا ثبوت ہیں۔

نور الحق قادری نے مزید کہا کہ حکومت جو جنگ چھیڑ رہی ہے وہ بہت خطرناک ہے اور اس سے تقسیم اور تشدد کی فضا جنم لے گی، یہ لوگ زمین میں نفرت اور افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔

اسی طرح سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ جاوید لطیف کے آج کے بیان کا مقصد لوگوں کو مذہبی منافرت پھیلانے پر اکسانا ہے، یہ قابل مذمت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان مقبولیت کی بلندیوں پر ہیں، پی ٹی آئی وحدت کی علامت ہے، اس میں تمام ثقافتوں اور مذہبی طبقوں کے لوگ شامل ہیں۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ آج ہم آپ کو یہ بتانے آئے ہیں کہ جب ہم حکومت میں تھے اور آج بھی آپ نے اسلام اور پغیمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سربلندی کے لیے ہمارا کام دیکھا ہوگا۔

مزید پڑھیں: عمران خان پر توہین مذہب کا الزام لگانے پر پی ٹی آئی کا مریم نواز کےخلاف عدالت جانے کا فیصلہ

دوسری جانب، سابق وفاقی وزیر افتخار درانی کا کہنا تھا کہ حکومت ‘مذہبی اشتعال انگیزی’ پھیلا کر نیشنل ایکشن پلان اور آئین پاکستان کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج موجودہ حکومت جاوید لطیف کے ذریعے اس جرم میں شریک ہے، میں اس کی مذمت کرتا ہوں، پی ایم ایل (ن) کی بنیاد آمریت پر استوار ہے، انہوں نے جمہوریت کے ذریعے کوئی جنگ نہیں لڑی۔

افتخار درانی نے کہا کہ جب بھی ان کے سیاسی مخالفین طاقت ور ہوتے ہیں یہ ذاتی حملے کرتے ہیں، اسی طرح کا ایک حملہ آج کیا گیا۔

انہوں نے یاد دلایا کہ پی ایم ایل (ن) نے ہمیشہ عمران خان پر ذاتی حملے کیے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) ہار گئی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے جاوید لطیف کی پریس کانفرنس نشر کرنے سے ٹیلی ویژن چینلز کو نہ روکنے پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے چیئرمین کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں ان تمام چینلز سے درخواست کرتا ہوں جنہوں نے یہ پریس کانفرنس نشر کی ہے، ایک انتہائی خطرناک اور گھناؤنا کھیل کھیلا جا رہا ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پاس اسے کھیلنے کے لیے بہت سے لوگ ہیں، جاوید لطیف ان میں سے ایک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے مذہب کارڈ استعمال کیا جارہا ہے، فواد چوہدری

سابق وفاقی وزیر افتخار درانی نے پی ایم ایل (ن) کو بتایا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے میڈیا کو ہینڈل کیا ہے اور خبردار کیا کہ ‘اگر میں نے یہ کام کرنا شروع کیا تو آپ اپنے گھروں سے نہیں نکل سکیں گے’۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن ہمیں یہ نہیں سکھایا گیا، ہمیں آپ سے سیاسی بنیادوں پر لڑنا سکھایا گیا ہے، ہمیں ذاتی حملے کرنا نہیں سکھایا گیا۔

رواں ہفتے کے اوائل میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر عمران خان کے 2 مبینہ بیانات اپ لوڈ کیے تھے۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ‘دین کو اپنی گندی اور مکروہ سیاست اور جھوٹ کو فروغ دینے کے لیے استعمال کرنے والے شیطان سے اپنے ایمان اور ملک کو بچائیں’۔

پی ٹی آئی کے مطابق مریم نواز کی جانب سے اس ٹوئٹ کے بعد عمران خان کے خلاف ٹوئٹر پر توہین مذہب کا الزام لگانے والا ٹرینڈ شروع ہوا، بعد ازاں پی ٹی آئی چیئرمین کو نشانہ بناتے ہوئے 65 ہزار سے زائد ٹوئٹس کی گئیں، مریم نواز کے تنقیدی ٹوئٹس بھی تھے جن میں کہا گیا تھا کہ وہ مذہب کو سیاست میں نہ گھسیٹیں جس سے کسی کی جان کو خطرہ ہو۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے اعلان کیا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے لیے مذہب کا استعمال کرنے پر مریم نواز کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کل تحریک کے اگلے مرحلے کا اعلان کریں گے، فواد چوہدری

بعد ازاں، ڈان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا تھا کہ اتحادی حکومت شاید واحد حکومت ہے جو سیاسی مخالفین کے خلاف توہین مذہب کے قوانین کا بے شرمی کے ساتھ کھلم کھلا استعمال کر رہی ہے۔

سابق وزیر وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ مذہب کارڈ کا استعمال سیاسی مخالفین کو ختم کرنے کی بہت شرمناک کوشش ہے، مریم نواز اور فضل الرحمٰن عمران خان کے وجود کو ختم کرنے کے لیے یہ جال بُن رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں