لاہور: اگست کی مہم کے دوران 12 ہزار بچے پولیو ویکسین سے محروم

15 ستمبر 2022
سرکاری ذرائع کے مطابق ایک بچے کو پولیو کے قطرے نہ پلانا دیگر 10 بچوں کو خطرے میں ڈالنا ہے — فوٹو: اے پی
سرکاری ذرائع کے مطابق ایک بچے کو پولیو کے قطرے نہ پلانا دیگر 10 بچوں کو خطرے میں ڈالنا ہے — فوٹو: اے پی

پولیو پروگرام کے منتظمین کی سنگین غفلت کی وجہ سے لاہور میں حالیہ پولیو مہم کے دوران 12 ہزار سے زائد بچے پولیو ویکسین سے محروم رہے، صوبائی دارالحکومت میں پولیو ویکسین سے محروم چھوٹے بچوں کی تعداد سب سی زیادہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کی مطابق 22 اگست کو لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد میں شروع کی گئی قومی حفاظتی ٹیکوں (این آئی ڈی) کی مہم کے دوران پولیو ویکسین سے محروم بچوں کا ڈیٹا جاری کیا گیا، یہ ڈیٹا سائنرجی ایویلیویشن سسٹم (ایس ای ایس) کی جانب سے جاری کیا گیا تھا، 7 روزہ مہم میں سے 2 روز بالخصوص ان بچوں کے لیے مختص کیے گئے تھے جو تاحال پولیو کے قطرے پلائے جانے سے محروم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قطرے، انجکشن یا دونوں؟ پولیو ویکسین کے حوالے سے عام سوالات کے جوابات

ایس ای ایس مہم پی ای آئی، ای پی آئی سائنرجی پنجاب کی جانب سی ایک انیشی ایٹو ہے جو 6 سے 23 ماہ کی عمر کے ان بچوں کا ڈیٹا مرتب کرتا ہے جن کی ویکسی نیشن نہ ہوئی ہو۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ پولیو 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتا ہے تاہم کسی بھی عمر کا کوئی بھی فرد جسے ویکسین نہ لگی ہو، وہ پولیو کا شکار ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے اور جن بچوں نے ویکسین نہیں لگائی وہ دیگر عمر کے افراد کو بھی خطرے میں ڈال سکتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے علاقوں میں وائلڈ پولیو وائرس کی مقامی سطح پر منتقلی جاری ہے۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں آج سے 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

ان کا کہنا تھا کہ جب ایک بھی بچہ پولیو کے وائرس کی زد میں رہے گا، تمام ممالک میں بچے پولیو وائرس کے خطرے کی پلیٹ میں رہیں گے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان اور افغانستان میں پولیو کے خاتمے میں ناکامی کے نتیجے میں یہ بیماری عالمی سطح پر دوبارہ پھیل سکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے دیگر عالمی اداروں اور عطیہ دہندگان کی جانب سے مقرر کردہ اقدامات اور اہداف پر کامیاب عمل درآمد سے پنجاب میں پولیو پروگرام کے منتظمین غافل نظر آتے ہیں۔

لاہور برسوں سے پولیو وبا کے خطرے کی لپیٹ میں ہے، ایس ای ایس کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ صرف لاہور میں اگست میں این آئی ڈیز مہم کے دوران کل 12ہزار 213 بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: پولیو ویکسین کی کہانی: اس میں ایسا کیا ہے جو ہر سال 30 لاکھ زندگیاں بچاتی ہے

ایس ای ایس کی طرف سے رپورٹ کیے گئے کل غیر ویکسین شدہ بچوں میں سے 10 ہزار 949 بچوں کی عمر 2 ماہ ہے، 755 بچوں کی عمر 3 سے 6 ماہ ہے، 423 بچوں کی عمر 7 ماہ سے ایک سال کے درمیان ہے جبکہ ان میں سے 86 بچے ایک سال سے زیادہ عمر کے ہیں۔

رپورٹ میں رواں سال مئی اور مارچ میں رپورٹ کیے گئے ان بچوں کے اعداد و شمار کا موازنہ بھی کیا گیا جو پولیو ویکسین سے محروم ہوگئے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مئی میں شروع کی گئی این آئی ڈی مہم کے دوران مذکورہ عمر کے 11 ہزار 65 بچوں اور رواں سال مارچ میں این آئی ڈی مہم کے دوران 10 ہزار 582 بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلائے گئے تھے جس سے صرف لاہور میں ویکسین سے محروم بچوں کی تعداد 33 ہزار 860 ہوگئی تھی۔

مزید پڑھیں: نوزائیدہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا کیوں ضروری ہیں؟

رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کے حکام پولیو کے قطرے پلانے کی ہر مہم میں بچوں کو پولیو سے محروم کر رہی ہے۔

این آئی ڈی مہم میں ویکسین سے محروم بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ رواں سال مئی اور مارچ کے مقابلے اگست 2022 میں پولیو ویکسین سے محروم بچوں کی تعداد زیادہ تھی۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ہم ایک بچے کو پولیو کے قطروں سے محروم کر رہے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اس کے ارد گرد رہنے والے تقریباً 10 دیگر بچوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’برطانیہ میں پایا گیا پولیو وائرس 22 ممالک میں موجود ہے‘

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں طبی عملہ بھاری تنخواہ اور مراعات لینے کے باوجود غفلت کا مظاہرہ کر رہا ہے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے گئے، متعلقہ حکام کو ان کی غفلت کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات افسوسناک ہے کہ مختلف صوبوں میں انسداد پولیو سرگرمیاں کا جائزہ لینے کے لیے پنجاب ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) کے متعدد اجلاسوں میں اتنی بڑی تعداد میں ویکسین سے محروم بچوں کے معاملے کو منیجرز کی جانب سے رفع دفع کردیا گیا۔

رواں ماہ پنجاب ای او سی کوآرڈینیٹر محترمہ سیدہ رملہ علی کی زیر صدارت اجلاس میں پولیو ویکسی نیشن مہم کی میکرو اور مائیکرو پلاننگ کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں