ایس سی او اجلاس: شراکت دار رہنماؤں کو ’سازشی انقلاب‘ روکنا ہوگا، چینی صدر

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2022
چنی صدر نے کہا ہے کہ سازشی انقلاب کو روکنا چاہیے —فوٹو: رائٹرز
چنی صدر نے کہا ہے کہ سازشی انقلاب کو روکنا چاہیے —فوٹو: رائٹرز

چین کے صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں تمام اراکین پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا ایک نئے تنازع کے دور میں داخل ہو چکی ہے لہٰذا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور وسطی ایشیا کے شراکت دار رہنماؤں کو ’سازشی انقلاب‘ کے لیے اکسانے سے غیرملکی طاقتوں کو روکنا ہوگا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق 2020 کے بعد پہلی بار چین سے باہر سمرقند میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کرنے والے چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ ن رہنماؤں کو ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے یا پھر غیر ملکی مداخلت کو روکنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارتی وزرائے خارجہ کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں ملاقات سے گریز

چینی صدر نے کہا کہ دنیا ایک ایک نئے ہنگامہ خیز دور میں داخل ہو چکی ہے، ہمیں وقت کے رجحان کو سمجھنا چاہیے، یکجہتی اور تعاون کو بڑھانا چاہیے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ ایک متحد برادری کی تعمیر کو فروغ دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کی سلامتی کے نظام اور ترقیاتی مفادات کے لیے کی جانی والی کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے، اس کے علاوہ ہمیں بیرونی قوتوں کو سازشی انقلاب سے روکنے اور مشترکہ طور پر کسی بھی طرح دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کرنی چاہیے۔

چینی صدر نے ’زیرو سم گیمز اور بلاک سیاست‘ پر تنقید بھی کی، جس کا بظاہر اشارہ امریکا کی طرف تھا، جس پر ماضی میں بیجنگ نے چین مخالف اتحاد کی جانب جھکاؤ پر تنقید کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی چینی صدر سے ملاقات، امن واستحکام کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق

'شنگھائی اسپورٹس'

ایران کے لیے ایس سی او بظاہر ایک امریکا مخالف بلاک ہے اور ایس سی او میں شامل ہونے کی تیاری کر رہا ہے جہاں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ایس سی او کو امریکا کی سخت پابندیوں کے خلاف آگے بڑھنا چاہیے۔

اجلاس میں شریک رہنماؤں نے اپنے منتخب موضوعات پر بات کی اور اتحاد پر زور دیا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے رہنماؤں پر سپلائی چین کا بحران حل کرنے پر زور دیا جبکہ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب اور موسمیاتی تبدیلی پربات کی۔

یہ بھی پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم میں بھارت کے قومی سلامتی مشیر اجیت دوول کی سبکی

اسی طرح کرغزستان اور تاجکستان کے رہنماؤں نے ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر کی بات سنی، جن کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق سے قبل ایک بدترین سرحدی تنازع تیزی سے جنگ کی طرف بڑھ گیا تھا۔

ولادیمیر پیوٹن نے ایس سی او میں رہنماؤں کو تجویز دی کہ ایس سی او کو اپنا کھیلوں کا مقابلہ کروانا چاہیے۔

ولادیمیر پیوٹن کے اتحادی بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کھیلوں کے لیے ایسی تاریخیں تجویز کیں جو پیرس میں 2024 سمر اولمپکس اور 2026 میں میلانو-کورٹینا سرمائی اولمپکس کے ساتھ ہوں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں