سراج الحق کا سیلاب سے بے گھر افراد کی امداد میں پانچ گنا اضافے کا مطالبہ

17 ستمبر 2022
سراج الحق کا کہنا ہے کہ ایک شخص کے لیے 5لاکھ روپے میں گھر بنانا ناممکن ہے— فوٹو: ڈان
سراج الحق کا کہنا ہے کہ ایک شخص کے لیے 5لاکھ روپے میں گھر بنانا ناممکن ہے— فوٹو: ڈان

جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب سے مکمل طور پر تباہ ہونے والے مکانات کے مالکان کو 5لاکھ روپے کے بجائے 25 لاکھ روپے امداد دی جائیں کیونکہ اس دور میں کسی شخص کے لیے 5لاکھ روپے میں گھر بنانا ناممکن ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کی مطابق سراج الحق نے خیبرپختونخوا کے اضلاع لوئیر اور اپر دیر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، جس کے بعد احیاالعلوم، بالامبٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سربراہ نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے کہا کہ وہ سیلاب متاثرین کی مدد کی لیے آگے آئیں۔

یہ بھی پڑھیں : کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے آج اسٹیل مل تباہ ہوئی، سراج الحق

سراج الحق نے کہا کہ انہوں نے ملک کے تقریباً تمام سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا ہے، ایسی تباہی پہلے کبھی نہیں دیکھی، الخدمت فاؤنڈیشن سمیت فلاحی تنظیموں کے کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہم نے سیلاب متاثرین کو ہر ممکن امداد فراہم کرنے کی کوشش کی ہے'

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے تقریباً 50 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، ہزاروں مکانات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ مویشی اور کھڑی فصلیں پانی میں بہہ گئیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ وفاقی حکومت سول سوسائٹی کے ارکان، وکلا اور تاجروں کو غیر ملکی امداد کی تقسیم میں شامل کرے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کے لیے 70 ارب روپے کا اعلان کیا تھا لیکن یہ رقم ناکافی ہے، صرف بلوچستان، سوات اور دیر میں نقصانات اس رقم سے کہیں زیادہ ہیں اور لاکھوں لوگ اب بھی حکومت کے ریلیف کے منتظر ہیں۔

مزید پڑھیں : سراج الحق، جماعتِ اسلامی، اور دورِ جدید کے تقاضے

سراج الحق کا کہنا تھا کہ موسم سرما میں مالاکنڈ کے پہاڑی علاقوں میں 2 ماہ کے بعد برف باری ہو گی، مستبقل میں کسی دوسرے سانحے سے بچنے کے لیے حکومت فوری طور پر بے گھر افراد کی بحالی کا کام شروع کرے۔

سرج الحق نے کہا کہ حکومت کو ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو مفت بیج، کھاد اور بجلی فراہم کرنی چاہیے، انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی جلد ہی بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکسز کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن عسکریت پسندوں کے حملوں، فوجی آپریشن، زلزلوں اور سیلاب سے متاثر ہوا ہے، اس لیے حکومت کو اسے 2035 تک ٹیکس فری علاقہ قرار دینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں : شہدا کی تدفین میں رکاوٹ لواحقین نہیں وزیراعظم ہیں، سراج الحق

جماعت اسلامی کے سربراہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اراکین اسمبلی پر حملے کیے جا رہے ہیں اور ان کو بھتے کی پرچیاں بھیجی جا رہی ہیں، خیبرپختونخوا حکومت صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام ہو گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں