بلوچستان: 2 بچیاں ڈوبنے سے سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 323 ہوگئی

27 ستمبر 2022
سیلاب زدگان کے لیے امدادی سامان کی 9 پروازیں جبکہ ترکیہ سے 14 امدادی سامان کی پروازیں  پاکستان پہنچی ہیں—فوٹو: رائٹرز
سیلاب زدگان کے لیے امدادی سامان کی 9 پروازیں جبکہ ترکیہ سے 14 امدادی سامان کی پروازیں پاکستان پہنچی ہیں—فوٹو: رائٹرز

بلوچستان میں نصیرآباد ڈویژن کے علاقے صحبت پور میں 2 بچیاں سیلاب کے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئیں جس کے بعد صوبے میں بارشوں اور سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 323 ہو گئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ عبدالرزاق گاؤں میں پیش آیا، جاں بحق ہونے والی 2 بچیاں اونچے سیلابی پانی سے گزرنے والی نہر میں گر کر ڈوب گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدگان کیلئے مختلف ممالک کی جانب سے امدادی سامان کی آمد جاری

لیویز حکام کے مطابق ریسکیو آپریشن کے دوران 6 سال کی ایک بچی کی لاش نکال لی گئی جبکہ دوسری بچی کی تلاش جاری ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے صوبے کے مختلف علاقوں میں 24 ہلاکتوں کے بعد بلوچستان میں بارش اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 323 ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ ملیریا اور ڈائریا نصیر آباد ڈویژن کے چاروں اضلاع میں پھیل چکے ہیں، اس علاقے میں یہ بیماریاں پھیلنے کے بعد بڑی تعداد میں اموات رپورٹ ہوئیں ہیں۔

دریں اثنا، نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر(این ایف آر سی سی) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں سیلاب سے 2 اموات رپورٹ ہوئیں جبکہ 20 ہزار 738 مویشیوں کے ہلاک ہوئے اور 93 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان سے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سامان افغانستان پہنچ گیا

کوآرڈینیشن سینٹر کے مطابق جون سے اب تک مجموعی طور پر مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 638 جبکہ زخمی افراد کی تعداد 12 ہزار865 ہوگئی ہے، اس کے علاوہ تقریباً 20 لاکھ 49 ہزار 532 مکانات تباہ اور11 لاکھ 20 ہزار261 مویشی ہلاک ہو چکے ہیں، سیلاب سے متاثرہ 84 اضلاع میں کُل متاثرہ آبادی 3 کروڑ 30 لاکھ 46 ہزار329 ہے۔

متاثرہ خاندانوں میں 46 ارب روپے تقسیم

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن جاری ہیں، قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام نے بے گھر افراد میں امداد اور معاوضہ بھی تقسیم کیا۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک فلڈ ریلیف کیش کے تحت 18 لاکھ 61 ہزار 836 خاندانوں میں 46 ارب روپے سے زائد رقم تقسیم کی جا چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان میں غذائی تحفظ کیلئے ایک کروڑ ڈالر امداد کا اعلان

بے نظیر انکم سپورٹ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ ایک لاکھ 50 ہزار 568 خاندانوں کو 3 ارب 76 کروڑ روپے، سندھ میں 13 لاکھ 21 ہزار 300 خاندانوں کو 33 ارب 3 کروڑ روپے، خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ 83 ہزار 28 خاندانوں کو 4 ارب 59 کروڑ روپے، پنجاب میں 2 لاکھ 6 ہزار 53 خاندانوں کو 5 ارب 15 کروڑ روپے موصول ہوئے ہیں اور گلگت بلتستان میں 307 خاندانوں کو 77 لاکھ 60 ہزار روپے مل چکے ہیں۔

امداد کا سلسلہ جاری ہے

تاہم پاکستان کو سیلاب کے باعث تباہی سے نمٹنے کے لیے عالمی مدد کی بھی ضرورت ہے، دوست ممالک اور دیگر ممالک سے امداد پاکستان پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے، مقامی خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق سعودی عرب اور ترکیہ سے ایک ایک امدادی پرواز کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچی تھی۔

دفتر خارجہ کی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ سعودی عرب نے سیلاب زدگان کے لیے امدادی سامان کی 9 پروازیں جبکہ ترکیہ سے 14 امدادی سامان کی پروازیں پاکستان پہنچی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کی تباہ کاریاں: چین، ترکیہ سمیت مختلف ممالک سے امدادی سامان پہنچا شروع

اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات سے امدادی سامان سے لدے 30 کنٹینرز پر مشتمل ایک جہاز بھی کراچی پورٹ پہنچا ہے۔

وزیر برائے مواصلات کا سڑکوں کی جلد بحالی کا مطالبہ

یاد رہے کہ وفاقی وزیر برائے مواصلات مولانا اسعد محمود نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو سیلاب سے متاثرہ تمام سڑکوں اور شاہراہوں کو بحال کرنے کی ہدایت کی۔

مولانا اسعد محمود کو این ایچ اے کے چیئرمین نے ہکلہ ڈی آئی خان موٹروے کی صورتحال پر بریفنگ دی۔

تبصرے (0) بند ہیں