مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست، نیب کا مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2022
مریم نواز نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کے لیے 2019 میں پاسپورٹ عدالت میں جمع کرایا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز نے چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کے لیے 2019 میں پاسپورٹ عدالت میں جمع کرایا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں اپنے پاسپورٹ کی واپسی کے لیے دائر درخواست کی مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اس سے قبل نیب نے مریم نواز کے پاسپورٹ کی واپسی کی درخواست کی مخالفت کی تھی، ان کا پاسپورٹ چوہدری شوگر ملز کیس میں بعد از گرفتاری ضمانت منظور ہونے پر عدالت میں جمع کرایا گیا تھا۔

آج نیب نے مریم نواز کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے نوٹس پر اپنا جواب جمع کرایا۔

ڈان نیوز کو موصول نیب کے جواب کے مطابق بیورو نے ہائی کورٹ میں تحریری طور پر مریم نواز کو پاسپورٹ واپس کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر وفاقی حکومت، نیب کو نوٹس جاری

نیب کے جواب میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز کا پاسپورٹ نیب کو درکار نہیں ہے۔

واضح رہے کہ 14 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی عدالتی تحویل سے پاسپورٹ واپس لینے کی درخواست پر وفاقی حکومت اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کیے تھے۔

آج لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی عدم موجودگی پر چیف جسٹس نے اظہار ناراضی کیا جس پر جونیئر وکیل نے کہا کہ امجد پرویز کو آگاہ کردیا ہے، وہ کسی دوسری عدالت میں پیش ہیں، جلد یہاں پہنچ رہے ہیں۔

چیف جسٹس امیر بھٹی نے ریمارکس دیے کہ کیا امجد پرویز کو معلوم نہیں پہلے کس عدالت کے سامنے پیش ہونا ہے۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی درخواست پر کارروائی 3 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

مریم نواز کا پاسپورٹ

خیال رہے کہ چند ہفتے قبل لاہور ہائی کورٹ میں مریم نواز نے اپنے وکیل امجد پرویز کی وساطت سے پاسپورٹ واپسی کی درخواست دائر کی تھی۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں دوبارہ درخواست دائر

درخواست میں مریم نواز کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالتی حکم پر پاسپورٹ ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کے پاس ہے، قومی احتساب بیورو (نیب) ابھی تک چوہدری شوگر مل کے حوالے سے تحقیقات کا چالان پیش نہیں کرسکا اور عدالت نے میرٹ پر ضمانت منظور کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ طویل عرصے کے لیے کسی شخص کو اس کے بنیادی حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، عدالت پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے۔

مریم نواز نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دیا جائے۔

اس سے قبل 27 اپریل کو مریم نواز نے لاہور ہائی کورٹ میں عمرے کی ادائیگی کے لیے پاسپورٹ واپس لینے سے متعلق درخواست واپس لے لی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کے پاسپورٹ کی واپسی سے متعلق درخواست:ایک بار پھر بینچ تشکیل

مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست سے دستبرداری ایسے وقت میں ہوئی جب درخواست کی سماعت کے لیے کم از کم 4 بینچز بنائے گئے لیکن بینچز میں شامل تمام ججوں نے یکے بعد دیگرے کیس سے خود کو علیحدہ کر لیا تھا۔

واضح رہے کہ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بینچ نے 4 نومبر 2019 کو چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم کی بعد از گرفتاری ضمانت منظور کی تھی۔

تاہم بینچ نے انہیں اپنا پاسپورٹ حوالے کرنے کا حکم دیا تھا کیونکہ نیب کو خدشہ تھا کہ وہ ملک سے فرار ہو سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست متعلقہ بینچ سنے گا، لاہور ہائیکورٹ

بعد ازاں مریم نواز کی جانب سے اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے اور عدالت میں جمع پاسپورٹ واپس حاصل کرنے کے لیے متفرق درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

درخواست میں مریم نواز کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے باوجود بیمار والدہ کو چھوڑ کر بیرون ملک سے والد کے ساتھ واپس آئی لیکن میرا مؤقف سنے بغیر ہی نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا۔

ای سی ایل کے معاملات دیکھنے والی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے 28 دسمبر 2019 کو مریم نواز کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں