’ڈار کا جھٹکا‘ انٹربینک میں ڈالر مزید 3.32 روپے سستا

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2022
کرنسی ڈیلرز کو اس بات کی توقع ہے کہ اسحٰق ڈار کے وزیر خزانہ بننے کے بعد روپیہ مستحکم ہوگا — فائل فوٹو/ رائٹرز
کرنسی ڈیلرز کو اس بات کی توقع ہے کہ اسحٰق ڈار کے وزیر خزانہ بننے کے بعد روپیہ مستحکم ہوگا — فائل فوٹو/ رائٹرز

انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل دوسرے روز بہتری دیکھی گئی اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی قیمت 3.32 روپے بڑھی۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق مقامی کرنسی صبح 9:37 بجے 233.7 روپے فی ڈالر پر ٹریڈ کر رہی تھی جس میں گزشتہ روز 237.02 پیسے پر بند ہونے کے بعد 1.4 فیصد اضافہ ہوا۔

ٹریس مارک میں ریسرچ کی سربراہ کومل منصور نے کہا کہ شرح تبادلہ کو 'رجحانات کے دھارے پر' چھوڑ دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم، آئی ایم ایف سے قرض پروگرام میں نرمی کی یقین دہانی حاصل کرنے میں کامیاب

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ڈار کے جھٹکے' نے روپے کو مضبوط کیا ہے لیکن بنیادی کمزوری باقی ہے، بڑی معیشتیں اپنی کرنسی کو ڈالر کے مقابلے میں مضبوط کرنے کے ارادے سے ریورس کرنسی کی جنگ لڑ رہی ہیں۔

کومل منصور نے کہا کہ جاپان نے 24 سالوں میں پہلی بار ین کو مضبوط کرنے کے لیے مداخلت کی، بھارت نے اپنی پہلے سے ہی مستحکم کرنسی کی حمایت میں تقریباً 90 ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔

اگرچہ اسٹیٹ بینک کے پاس مارکیٹ میں ڈالر پھینکنے کی محدود لگژری ہے، وہ مارکیٹ کو قابو کرنے کے لیے محتاط مداخلت کا استعمال کر رہا ہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ قرض دہندگان کے ساتھ زیادہ آواز اٹھائی جائے۔

اس سے قبل ڈان نے رپورٹ کیا تھا کہ اسحٰق ڈار کے نئے وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالنے پر متعدد کرنسی ڈیلرز خوش ہیں، انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ ماضی کی طرح ڈالر کی قیمتوں میں کمی لائیں گے۔

مزید پڑھیں: انٹربینک میں ڈالر 2.63 روپے سستا ہوگیا

اسحٰق ڈار کے بطور سابق وزیر خزانہ کے دور میں روپے اور ڈالر کی برابری 100 کے قریب تھی۔

تاہم تجزیہ کاروں اور برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ اسحٰق ڈار اس بار ڈالر کو دو وجوہات کی بنا پر نیچے نہیں لاسکیں گے، ایک یہ کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مصنوعی شرح تبادلہ برقرار رکھنے کی اجازت نہیں دے گا، دوسرا موجودہ صورتحال میں روپے کی قدر میں اضافے سے برآمدات کو بری طرح نقصان پہنچے گا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا کہ سیلاب کے بعد عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر بین الاقوامی قرض دہندگان کی جانب سے فنڈز کی یقین دہانیوں کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی نے درآمدات میں کمی کی توقعات کو جنم دیا، جس نے روپے کی بحالی میں مدد کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سٹے بازی میں ملوث افراد کے خلاف اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سخت کارروائی بھی انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں اضافے کا باعث بنی۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں اضافے کے ساتھ حصص مارکیٹ میں 531 پوائنٹس کا اضافہ

ظفر پراچا نے کہا کہ مارکیٹ کو توقع ہے کہ دوست ممالک جنہوں نے آئی ایم ایف کے جمع ہونے کے بعد 4 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا وہ بھی رقم فراہم کریں گے، جس سے پاکستانی روپے کی قدر 230 روپے فی ڈالر سے کم ہو سکتی ہے۔

کرنسی ڈیلر نے کہا کہ اس بات کی توقع ہے کہ اسحٰق ڈار کے وزیر خزانہ بننے کے بعد روپیہ مستحکم ہوگا اور وہ ڈالر کی شرح میں روزانہ کے اتار چڑھاؤ کو روکنے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں