امریکی ریاست نیویارک کی مقامی عدالت نے معروف گلوکار رابرٹ سلویسٹر کیلی (آر کیلی) پر جنسی تعلقات کے ذریعے خواتین کو بیمار کرنے کے الزامات ثابت ہونے پر جرمانہ عائد کردیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق نیویارک شہر کے نواحی علاقے بروکلن کی عدالت کی جج این ڈونیلے نے گلوکار کو قید کی سزا سنانے کے بجائے ان پر جرمانہ عائد کردیا۔

خاتون جج کے مطابق آر کیلی کو پہلے ہی قید کی بہت سزا مل چکی ہے، اس لیے اب انہیں جرمانے کی سزا سنائی جا رہی ہے اور وہ مجموعی طور پر 3 لاکھ ڈالر دو متاثرہ خواتین کو فراہم کریں گے۔

آر کیلی کی جانب سے جینے اور اسٹیفنی نام کی خواتین کو تین لاکھ امریکی ڈالر کی رقم فراہم کی جائے گی، جنہوں نے جنسی بیماری کے علاج پر بہت ساری رقم خرچ کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: دو سال کی تاخیر کے بعد آر کیلی کے خلاف ٹرائل کا آغاز

عدالت نے ایک تیسری متاثرہ خاتون کو معاوضے کی رقم فراہم کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

بروکلن کی عدالت میں ہونے والی سماعتوں میں آر کیلی نے آن لائن شرکت کی، وہ اس وقت شکاگو کی جیل میں قید ہیں۔

آر کیلی کے خلاف جرمانے کی سزا سنانے والی خاتون جج نے ہی انہیں جون میں جنسی جرائم ثابت ہونے پر 30 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

علاوہ ازیں رواں ماہ ستمبر کے وسط میں بھی ریاست الینوائے کی عدالت نے آر کیلی کو ’چائلڈ پورنوگرافی‘ کا مجرم قرار دیا تھا، تاہم عدالت نے فوری طور پر انہیں سزا نہیں سنائی تھی۔

گلوکار کے خلاف الینوائے، نیویارک اور کیلی فورنیا سمیت دیگر ریاستوں کی عدالتوں میں ابھی متعدد کیسز زیر سماعت ہیں۔

آر کیلی 2020 سے ہی جیل میں ہیں اور جون میں نیویارک کی عدالت میں انہیں انہیں مجموعی طور پر تمام جرائم میں 30 سال قید اور ایک لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

مزید پڑھیں: آر کیلی کے خلاف ’ریپ‘ ٹرائل میں وکلا کے دلائل مکمل

ان پر الزام تھا کہ انہوں نے 1990 سے 2018 تک متعدد نابالغ لڑکوں، لڑکیوں اور خواتین کو جنسی تعلقات کے لیے ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے سمیت ان کا جنسی استحصال کیا اور ان کے ساتھ جسمانی تعلقات استوار کرکے انہیں بعض جنسی بیماریاں بھی دیں۔

ان پر یہ الزام بھی تھا کہ انہوں نے عالیہ نامی گلوکارہ سے 1994 میں اس وقت شادی کی جب لڑکی کی عمر 15 سال تھی جب کہ اس سے قبل ہی انہوں نے ان کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کیے تھے۔

گلوکار کے خلاف ابھی کم از کم مزید تین ریاستوں میں نابالغ افراد سے ریپ اور لوگوں کو جنسی تسکین کے لیے ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے جیسے ٹرائل زیر سماعت ہیں اور ان کے فیصلے آنا ابھی باقی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں