ٹی ٹی پی کے حملے بڑھنے کا خدشہ، وزارت داخلہ نے الرٹ جاری کردیا

06 اکتوبر 2022
یہ ہدایات چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے ہوم سیکریٹریز، چیف سیکرٹریز اور اسلام آباد کے چیف کمشنر کو جاری کی گئی ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ ہدایات چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے ہوم سیکریٹریز، چیف سیکرٹریز اور اسلام آباد کے چیف کمشنر کو جاری کی گئی ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

ملک میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے دہشت گردی کے حملوں کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر وزارت داخلہ نے ملک گیر الرٹ جاری کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سےالرٹ میں حکام کو انتہائی چوکنا رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جہاں بھی عسکریت پسندوں کی سرگرمی کی اطلاعات ہوں وہاں ٹارگٹڈ سرچ اینڈ اسٹرائیک مشنز کیے جائیں۔

یہ ہدایات چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے ہوم سیکریٹریز، چیف سیکرٹریز اور اسلام آباد کے چیف کمشنر کو جاری کی گئی ہیں، تمام حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے سیکیورٹی بڑھا دیں اور چوکنا رہیں۔

گزشتہ ماہ جاری کیے جانے والے ایک خط میں وزارت داخلہ نے متنبہ کیا تھا کہ ٹی ٹی پی اور حکومتِ پاکستان کے درمیان ایک برس سے زیادہ عرصے سے جاری امن مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ٹی ٹی پی کی صفوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت، کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان غیر معینہ مدت تک جنگ بندی پر اتفاق

اس میں مزید کہا گیا تھا کہ حکومت پاکستان پر ٹی ٹی پی اپنے اہم مطالبات کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتی ہے جس میں جنگ بندی پر بات چیت جاری ہونے کے دوران سابق فاٹا کے خیبرپختونخوا کے ساتھ انضمام اور ٹی ٹی پی کے اراکین کی گرفتاری کا سلسلہ جاری رکھنا شامل ہے۔

وزارت داخلہ نے متنبہ کیا کہ یہ کالعدم گروپ یا اس سے الگ ہونے والے دھڑے اپنے کمانڈروں کی ہلاکت کا بدلہ لینے اور امن مذاکرات میں مزید پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے آنے والے روز میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں اضافے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

وفاقی حکومت نے کہا کہ یہ بات علم میں آئی ہے کہ ٹی ٹی پی کی اعلٰی قیادت نے حال ہی میں افغانستان کے صوبے پکتیکا میں ملاقات کی ہے جس میں ٹی ٹی پی کمانڈر عمر خالد خراسانی اور آفتاب پارکے کی ہلاکت کے بعد امن مذاکرات میں تعطل اور حکومتِ پاکستان کے ساتھ مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کے اعلیٰ عہدیداروں نے مذاکرات کی مکمل ناکامی کے خوف سے اپنے خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں پاکستانی سکیورٹی فورسز آپریشن شروع کر دیں گی۔

مزید پڑھیں: امن مذاکرات کی کامیابی ٹی ٹی پی کے برتاؤ پر منحصر ہے، پاکستانی سفیر

نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ عسکریت پسندوں کے کچھ خاندانوں کو کراچی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔

وزارت داخلہ نے ان اطلاعات کا بھی سختی سے نوٹس لیا کہ ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند آئندہ حملوں کے لیے کیمپ قائم کرنے کے لیے افغانستان سے شمالی اور جنوبی وزیرستان منتقل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزارت داخلہ نے پاک-افغان سرحد اور خیبر پختون خوا کے اندرون علاقوں میں ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کی آمد کی اطلاعات کو تشویشناک قرار دیا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری الرٹ میں کہا گیا کہ وزیرستان میں مقیم معروف عسکریت پسند کمانڈر ابو یحیٰ، مولوی منور اور معتوب علی جان عرف سیلاب دہشت گردی کی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے ان علاقوں میں منتقل ہونے کے حوالے سے مزید ہدایات کے لیے افغانستان میں ٹی ٹی پی کی اعلیٰ قیادت سے رابطے میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی نے حکومت پاکستان کے ساتھ جنگ بندی میں 30 مئی تک توسیع کردی

حکومت نے ٹی ٹی پی کے ذیلی گروپوں کے عسکریت پسندوں کے داعش خراسان میں شامل ہونے یا دہشت گرد سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے حافظ گل بہادر گروپ کے ساتھ ہاتھ ملانے کے ممکنہ خدشے سے بھی متنبہ کیا۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ ٹارگٹڈ اسٹرائیک کی کارروائیاں ان علاقوں میں شروع کی جا سکتی ہیں جہاں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ہے، قانون نافذ کرنے والے حکام کو چاہیے کہ وہ اپنے اپنے دائرہ اختیار میں حفاظتی اقدامات کو یقینی بنائیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں