نصف صدی بعد دائمی کھانسی کی نئی دوا متعارف ہونے کے امکانات

11 اکتوبر 2022
دائمی کھانسی میں کروڑوں لوگ مبتلا ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک
دائمی کھانسی میں کروڑوں لوگ مبتلا ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک

دمہ، پھیپھڑوں کے مسائل اور دائمی کھانسی کو قابو کرنے والی تیار کردہ نئی دوا کے ابتدائی حوصلہ کن نتائج سے نصف صدی بعد دنیا میں نئی دوا متعارف ہونے کے امکانات واضح ہوگئے ہیں۔

برطانوی ماہرین کی جانب سے آزمائی گئی نئی دوا ’گیفاپکسنٹ‘ (gefapixant) کے ابتدائی ٹرائل کے حوصلہ کن نتائج کے بعد اب خیال کیا جا رہا ہے کہ اسے آزمانے کے لیے وسیع تجربات شروع کیے جائیں گے۔

نئی دوا کو ماہرین نے ’گیم چینجر‘ قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اس سے دنیا کو 50 سال بعد دائمی کھانسی کی ایک اور بہترین دوا ملنے کی امید ہے۔

نئی دوا پر ماہرین نے دائمی کھانسی کے شکار افراد پر آزمائش کی، جس سے معلوم ہوا کہ یہ دوا بعض مریضوں کو 70 فیصد تک فائدہ پہنچا رہی ہے۔

طبی جریدے ’دی لانسٹ‘ میں شائع تحقیق کے مطابق مذکورہ دوا کے ٹرائلز متعدد ممالک میں کیے گئے اور اس میں شامل رضاکاروں کی عمریں 18 سال سے لے کر 59 سال تک تھیں اور تمام افراد دائمی کھانسی کا شکار تھے۔

دائمی کھانسی عام طور پر اس کھانسی کو قرار دیا جاتا ہے جو کہ تین سے چار ماہ تک جاری رہتی ہو، یہ کھانسی عام طور پر دمے اور پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا افراد کو ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کھانسی اور گلے کی سوزش سے نجات دلانے میں مددگار گھریلو ٹوٹکے

ماہرین نے آزمائش کے دوران مرد و خواتین رضاکاروں کو یومیہ نئی دوا کھانے کا کہا، تمام رضاکاروں کو ان کی عمر کے حساب سے کم اور زیادہ خوراک دی گئی اور رضاکاروں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا، جس میں سے ایک گروپ کو فرضی دوائی دی گئی۔

تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو تیار کی گئی نئی دوا کے ڈوز باقائدہ دیے گئے ان میں سے بعض افراد کو دوا نے 70 فیصد تک فائدہ دیا، یعنی ان کی دائمی کھانسی کی شکایت ختم ہوگئی۔

ماہرین نے ٹرائل کے دوران مریضوں سے سوالات کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے ٹیسٹس بھی کیے اور ان کی صحت کا جائزہ بھی لیا۔

دوا کے پہلے ٹرائل کے کامیاب نتائج کے بعد اب ماہرین کو امید ہے کہ اس کے مزید ٹرائلز کے نتائج بھی حوصلہ کن ہوں گے اور ممکنہ طور پر دنیا میں دائمی کھانسی سے محفوظ رکھنے کی نئی دوا متعارف ہوگی۔

اگر مذکورہ دوا کو عام افراد میں استعمال کی اجازت مل گئی تو یہ دوا نصف صدی میں تیار ہونے والی دائمی کھانسی کی نئی دوا ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں