جسٹس نور مسکانزئی کے قتل کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

16 اکتوبر 2022
گزشتہ روز جسٹس محمد نور مسکانزئی کو پورے اعزاز کے ساتھ مسکن قلات قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا—فائل فوٹو: بلوچستان ہائی کورٹ ویب سائٹ
گزشتہ روز جسٹس محمد نور مسکانزئی کو پورے اعزاز کے ساتھ مسکن قلات قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا—فائل فوٹو: بلوچستان ہائی کورٹ ویب سائٹ

وفاقی شرعی عدالت اور بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کے قتل کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محمد نور مسکانزئی کو گزشتہ روز سپرد خاک کر دیا گیا جنہیں جمعہ کے روز خاران کی ایک مسجد میں نماز کی ادائیگی کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نامعلوم افراد کی فائرنگ، بلوچستان ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس نور مسکانزئی جاں بحق

محکمہ داخلہ اور قبائلی امور کی جانب سے جاری کردہ ایک باضابطہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی کی سربراہی محکمہ انسداد دہشتگردی کے ڈی آئی جی کریں گے۔

7 رکنی ٹیم میں رخشان ڈویژن کے ڈی آئی جی، کوئٹہ کے ایس ایس پی انویسٹی گیشن اور آئی ایس آئی، آئی بی اور ایف سی کے نمائندے شامل ہیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق سی ٹی ڈی، ایف آئی اے، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور اسٹیٹ بینک کو تحقیقات میں معاونت کا حکم دیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی 30 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

دریں اثنا گزشتہ روز جسٹس محمد نور مسکانزئی کو پورے اعزاز کے ساتھ مسکن قلات قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وکیل قتل کیس میں کالعدم تنظیم کے 2 کارکنوں کو سزائے موت

ان کی نماز جنازہ خاران کے نواب اکبر بگٹی اسٹیڈیم میں ادا کی گئی جس میں ان کے قریبی رشتہ داروں، سول و عسکری حکام اور مقامی لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی خاران اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302، 324 اور 34 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے علاقے خاران میں نامعلوم افراد نے مسجد کے باہر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں نور محمد مسکانزئی شدید زخمی ہوئے تھے، امدادی ٹیموں نے جسٹس نور محمد مسکانزئی کو زخمی حالت میں محافظ کے ہمراہ قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

پولیس کے مطابق نور محمد مسکانزئی کو پیٹ میں 4 گولیاں لگی تھیں۔

نور محمد مسکانزئی کی پیشہ وارانہ زندگی پر ایک نظر

بلوچستان ہائی کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق سابق چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی ضلع خاران کے علاقے کنری میں یکم ستمبر 1956 کو پیدا ہوئے۔

سابق چیف جسٹس نے قانون کی پریکٹس کا آغاز 1981 میں کوئٹہ سے کیا۔

جسٹس نور محمد مسکانزئی کو بلوچستان کا اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل تعینات کیا گیا تھا اور وہ دسمبر 1998 تک اس عہدے پر فائز رہے۔

بعدازاں وہ 24 مارچ 2005 سے 24 مارچ 2006 تک بلوچستان بار کونسل کے منتخب وائس چیئرمین بھی رہے۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کے خلاف درخواست دائر

سابق چیف جسٹس کو 7 ستمبر 2009 کو بلوچستان ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کیا گیا تھا اور بعد میں 11 مئی 2011 کو ان کی بطور جج بلوچستان ہائی کورٹ تعنیات کی منظوری دے دی گئی تھی۔

جسٹس نور محمد مسکانزئی نے 26 دسمبر 2014 کو بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ حلف لیا تھا۔

بعدازاں سابق چیف جسٹس کو وفاقی شرعی عدالت کا چیف جسٹس تعینات کیا گیا جہاں انہوں نے ایک تاریخی فیصلہ دیا تھا جس میں انہوں نے ربا پر مبنی بینکنگ نظام کو شریعت کے منافی قرار دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں