اوگرا نے آر ایل این جی کی قیمت میں 13 فیصد کمی کردی

18 اکتوبر 2022
مئی میں ایل این جی کی باسکٹ پرائس 22 سے 24 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز
مئی میں ایل این جی کی باسکٹ پرائس 22 سے 24 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے اکتوبر کے لیے ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) کی قیمت میں 13 فیصد کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جبکہ بین الاقوامی اسپاٹ مارکیٹ تاحال پاکستان کی پہنچ سے باہر ہے البتہ طویل مدتی معاہدوں کی بدولت کارگوز کی قیمت میں تیل کی قیمت کے ساتھ قدرے کمی آئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قطر کے ساتھ دوسرے ایل این جی کانٹریکٹ کے تحت عام دو کی بجائے چار کارگوز کی وجہ سے باسکٹ آر ایل این جی کی قیمت بھی کم ہے جو پاکستان کو برینٹ کے 10.2 فیصد نرخ پر دستیاب ہے۔

اس عرصے کے دوران قطر سے پہلے معاہدے کے تحت برینٹ کے 13.37 فیصد کی شرح سے معمول کے 6 کے بجائے ایل این جی کارگوز 4 ملے۔

یہ بھی پڑھیں: اوگرا کا آر ایل این جی کی قیمت میں اگست کیلئے 3 فیصد کمی کا اعلان

اوگرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے لیے 8 کارگوز کے لیے درآمدی مرحلے پر ایل این جی کی فراہمی کے لیے اوسط باسکٹ قیمت 11.56 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) بنی۔

دیگر 2 گیس کمپنیوں، ایس ایس جی سی ایل اور ایس این جی پی ایل کے لیے درآمد شدہ آر ایل این جی اس طرح بالترتیب 2.2 ڈالر سے 2.3 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو، یا تقریباً 13 فیصد تک گر گئی۔

ایس ایس جی سی ایل کے لیے فروخت کی قیمت بالترتیب 15.19 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور ایس این جی پی ایل کے لیے 14.78 ڈالر نوٹیفائیڈ کی گئی۔

یہ جون میں 19.07 ڈالر اور 18.8 ڈالر فی یونٹ کے مقابلے میں جولائی میں ٹرانسمیشن مرحلے پر 15-16pc کی کمی کے ساتھ 16 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کی مہنگی ایل این جی کی خریداری پر لوڈشیڈنگ کو ترجیح

اکتوبر میں ایس ایس جی سی ایل کے لیے تقسیم کے مرحلے پر آر ایل این جی کی قیمت 17.476 ڈالر سے 13.1 فیصد کم کر کے 15.18 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر نوٹیفائی کی گئی جب کہ ایس این جی پی ایل کے لیے 16.98 ڈالر سے 12.92 فیصد کم ہو کر 14.78 ڈالر پر آ گئی تھی۔

یوں دونوں کمپنیوں کے لیے اکتوبر میں تقسیم کے مرحلے پر اوسطاً آر ایل این جی صارف کی قیمت تقریباً 2.2 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کم ہے۔

واضح رہے کہ مئی میں ایل این جی کی باسکٹ پرائس 22 سے 24 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی تھی جس کی وجہ سے نئی مخلوط حکومت نے توانائی کی قلت کو پورا کرنے کے لیے اقتدار کے پہلے مہینے میں اسپاٹ کارگوز کی خریداری کی تھی۔

اس کے بعد سے روس-یوکرین جنگ کے بعد سپلائی کے سخت حالات اور بین الاقوامی مارکیٹ میں ریکارڈ قیمتوں کی وجہ سے اسپاٹ ٹینڈرز کے ذریعے مزید گیس درآمد کرنے کی بار بار کوششیں بے سود رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان جولائی کیلئے تین ایل این جی کارگو کی خریداری میں ناکام

اس طرح اکتوبر اور ستمبر میں سوائےایک دو سپلائرز کے زیادہ قطر سے تمام 9 کارگو پاکستان کو طویل مدتی معاہدوں کے تحت دستیاب تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں