اقتصای رابطہ کمیٹی نےگندم، یوریا کی درآمد کی منظوری دے دی

29 اکتوبر 2022
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی سربراہی میں ہوا—تصویر: پی آئی ڈی
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی سربراہی میں ہوا—تصویر: پی آئی ڈی

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 8 لاکھ ٹن گندم اور 3 لاکھ ٹن یوریا کھاد کی درآمد کرنے کی اجازت دے دی جبکہ ٹمبر اور لکڑی کی درآمد کی اجازت دینے کے لیے درآمدی پالیسی کو معطل کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں 2 ہزار اہلکاروں پر مشتمل فرنٹیئر کانسٹیبلری میں انسداد فسادات کا خصوصی یونٹ بنانے کے لیے فنڈز کی منظوری بھی دی گئی، یہ فیصلہ عمران خان کے اسلام آباد تک لانگ مارچ کے موقع پر ہوا تھا۔

اجلاس میں وزارت تجارت نے ٹمبر/لکڑی کی درآمد کے حوالے سے درآمدی پالیسی 2022 میں شامل شرائط کی معطلی کی سمری پیش کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: 5 لاکھ ٹن گندم کا ٹینڈر، پاکستان کو یورپی تاجروں سے نئی پیشکشیں موصول

بتایا گیا کہ آل پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے امپورٹ پرمٹ کی شرائط کے نفاذ کی تاریخ میں توسیع کی درخواست کی تھی۔

جس کے بعد وفاقی حکومت نے امپورٹ پالیسی پروویژنز کا آپریشن رواں سال 31 اگست تک معطل کر دیا تھا۔

بعدازاں اے پی ٹی ٹی اے اے نے دوبارہ درخواست کی کہ لکڑی کے کاروبار کے شعبے کو سپورٹ کرنے کے لیے کم از کم 30 جون 2023 تک معطلی جاری رکھی جائے۔

تاہم ٹمبر /لکڑی کی صنعت کے فوری خدشات کو دور کرنے کے لیے ای سی سی نے درآمد کے حوالے سے آئی پی او 2022 کے نفاذ کی تاریخ کو 31 مارچ 2023 تک معطل کرنے کی تجویز منظوری کرلی۔

گندم کی درآمد

وزرارت تحفظ قومی خوراک نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے ذریعے 8 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کی اجازت سے متعلق سمری پیش کی۔

مزید پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت دفاع کیلئے 31 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی

ای سی سی نے 9 مئی کو ٹی سی پی کو 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دی اور درآمدی طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

چنانچہ طریقہ کار وضع کیا گیا اور ٹی سی پی کو بین الاقوامی ٹینڈرنگ کے عمل کے ذریعے 10 لاکھ ٹن مخصوص ملنگ گندم درآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔

بعد میں وزارت کی جانب سے عوامی گندم کے ذخیرے کی دوبارہ تصدیق کی گئی اور بتایا گیا کہ موجودہ شارٹ فال 30 لاکھ ٹن کے بجائے 26 لاکھ ٹن ہو گا۔

لہذا ٹی سی پی کو 6 ستمبر کو بقیہ 16 لاکھ ٹن میں سے صرف 8 لاکھ ٹن گندم اوپن ٹینڈرنگ کے ساتھ ساتھ حکومت سے حکومت کی بنیاد پر درآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی اجلاس: کے الیکٹرک کیلئے بجلی 51 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری

تاہم وفاقی کابینہ نے نجی شعبے کے ذریعے 8 لاکھ ٹن کی اجازت نہیں دی، جس کے نتیجے میں اس مقدار کی متوقع کمی واقع ہوئی۔

لہذا ای سی سی نے ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان کو نئی فصل کی کٹائی سے پہلے اوپن ٹینڈرنگ کے ذریعے یا حکومت سےحکومتی انتظامات کے ذریعے 8 لاکھ ٹن کی بقیہ مقدار کی درآمد کا بندوبست کرنے کی اجازت دی۔

مزید ای سی سی نے متعلقہ وزارت کو ہدایت کی کہ وہ 15 دن کے اندر لاجسٹک پلان تیار کر کے پیش کرے۔

مزید برآں وزارت تحفظ خوراک نے پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے محکمہ خوراک کی جانب سے درآمدی گندم کی اضافی فراہمی کی درخواستوں کے حوالے سے ایک اور سمری جمع کرادی۔

یوریا کی درآمد کی اجازت

دوسری جانب ای سی سی نے وزارت صنعت و پیداوار کی پیش کردہ سمری کی منظوری دی اور ٹی سی پی کو 3 لاکھ ٹن یوریا کھاد کی درآمد کے لیے 520 ڈالر فی ٹن کی کم ترین بولی کے ساتھ آگے بڑھنے کی اجازت دی۔

مزید پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے صوبوں کو گندم کی فراہمی کی منظوری دے دی

ٹی سی پی نے اس سلسلے میں 19 اکتوبر کو ایک بین الاقوامی ٹینڈر جاری کیا تھا جسے 26 اکتوبر کو کھولا گیا تھا، اس میں تین بولی دہندگان نے نرخ پیش کیے تھ۔

3 لاکھ ٹن کے لیے سب سے کم جوابی بولی 520 ڈالر فی ٹن تھی جسے کامیاب بولی کے طور پر منظور کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں