وزارت داخلہ کا اسلام آباد کے ریڈ زون میں توسیع کا فیصلہ

30 اکتوبر 2022
ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

4 نومبر کو وفاقی دارالحکومت پہنچنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے پیش نظر وزارت داخلہ نے دارالحکومت کے ریڈ زون کے علاقے کو اتاترک ایونیو سے فیصل ایونیو تک بڑھا دیا تاکہ اہم تنصیبات کو کسی بھی خطرے سے محفوظ رکھا جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ وزارت نے متعلقہ علاقوں کے اندر اجتماعات اور ریلیوں پر بھی پابندی عائد کر دی اور ریڈ زون میں کرمنل پروسیجر کوڈ (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریڈ زون کے جزوی علاقے اب اتاترک ایونیو سے فیصل ایونیو، خیابان اقبال سے مارگلہ روڈ اور سرینا چوک سے زیرو پوائنٹ تک پھیلے ہوئے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ریڈزون ہماری ریڈ لائن ہے، وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ

قبل ازیں، ریڈ زون تھرڈ ایونیو اور مری روڈ کے چوراہوں کے مغرب کے علاقوں بشمول چائنا ایمبیسی، یونیورسٹی روڈ کے جنوب میں فورتھ ایونیو تک، خیابانِ اقبال کے جنوب میں فورتھ ایونیو سے اتاترک ایونیو تک، اتاترک ایونیو کے مشرق میں جناح ایونیو تک، ایمبیسی روڈ کے مشرق میں خیابان سہروردی تک، ڈھوکری چوک کے شمال میں (سرینگر ہائی وے پر کنونشن سینٹر چوک مری روڈ اور تھرڈ ایونیو کے چوراہے تک) مشتمل تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ اکتوبر 2012 میں، اس وقت کے وزیر داخلہ نے اہم علاقے میں واقع تنصیبات کو لاحق خطرات کے خلاف احتیاطی تدابیر کے تحت اتاترک ایونیو 5 سے اتاترک ایونیو 6 تک ریڈ زون کو بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم بعد میں اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہو سکا جب پولیس سمیت کچھ محکموں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ ریڈ زون پہلے سیکریٹریٹ تھانے کی حدود میں واقع تھا اور توسیع کے بعد اب اس میں کوہسار ماڈل سب ڈویژن اور آبپارہ تھانے کی حدود کے علاقے بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریڈ زون میں اجتماعات پر پابندی عائد کر دی

انہوں نے کہا کہ زون کی توسیع کے بعد سیکیورٹی کی ذمہ داری تین اسٹیشن ہاؤس آفیسرز اور دو سب ڈویژنل پولیس افسران کی ساتھ شیئر کی جائے گی۔

دریں اثنا ڈان کو معلوم ہوا ہے کہ دارالحکومت کی پولیس نے اسلام آباد کی تاجر برادری کو ’دھمکی‘ دی کہ وہ لانگ مارچ کے سلسلے میں پی ٹی آئی رہنماؤں سے معاملات کرنے سے گریز کریں۔

کچھ پولیس اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سینئر افسران نے کاروباری برادری کو سخت قانونی کارروائی کے بارے میں وارننگ جاری کرنے کے لیے اسٹیشن ہاؤس آفیسرز (ایس ایچ اوز) کا استعمال کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ ہوٹلوں، گیسٹ ہاؤسز، سرائے کے ساتھ ساتھ کیٹرنگ اور رینٹ اے کار سروسز کے مالکان کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ لانگ مارچ کے دوران پی ٹی آئی کو خدمات فراہم نہ کریں اور یہ کہ پولیس احکامات پر عمل درآمد کے لیے ان کی جانچ کرتی رہے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں