جوڈیشل کمیشن کی جسٹس عامر فاروق کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نامزد کرنے کی سفارش

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2022
جسٹس عامر فاروق کے نام کی سفارش کی گئی—فوٹو: اے پی پی
جسٹس عامر فاروق کے نام کی سفارش کی گئی—فوٹو: اے پی پی

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس عامر فاروق کو نئے چیف جسٹس کے طور پر نامزدگی کی منظوری دے دی۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطابندیال کی زیرصدارت جے سی پی کا اجلاس ہوا جہاں اسلام آباد ہائی کورٹ میں نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کا معاملہ زیر غور آیا۔

مزید پڑھیں: جوڈیشل کمیشن کی جسٹس اطہرمن اللہ اور 2 جونیئر ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش

اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کے علاوہ وزیرقانون ایاز صادق، اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف، پاکستان بار کونسل کے نمائندوں اور دیگر اراکین نے حصہ لیا۔

آئین کے آرٹیئکل 175 اے کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ججوں کی تعیناتی اور اس کی تصدیق کرتا ہے اور ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی ان سفارشات کی توثیق کرتی ہے۔

جسٹس اطہرمن اللہ کو گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دی گئی تھی، جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا عہدہ خالی ہوگیا ہے۔

یاد رہے کہ جسٹس عامر فاروق نے یکم جنوری 2015 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر حلف لیا تھا اور جے سی پی کی سفارش پر 23 دسمبر 2015 کو ان کی بطور ہائی کورٹ جج تصدیق کردی گئی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں 7 برسوں کے دوران انہوں نے سنگل بینچ میں 10 ہزار سے زائد مقدمات کا فیصلہ سنایا اور ڈویژن بینچ کے طور پر 5 ہزار سے زائد مقدمات کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے فوجداری، سول اور کارپوریٹ معاملات پر مشہور فیصلے تحریر کیے۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس عامر فاروق کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنائے جانے کا امکان

جسٹس عامر فاروق نے 1986 میں سینٹ انتھونی ہائی اسکول لاہور سے سینئر کیمبرج سرٹیفیکیٹ حاصل کیا، جس کے بعد ہائر سینئر کیمبرج سرٹیفیکیٹ ایچیسن کالج سے 1988 میں حاصل کیا۔

انہوں نے ایل ایل بی کی ڈگری لندن یونیورسٹی سے حاصل کی اور 1993 میں لنکنز ان سے بیرسٹر ایٹ لا کیا۔

جسٹس عامر فاروق نے 1994 میں لاہور ہائی کورٹ سے وکالت کا آغاز کیا اور 2007 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔

انہوں نے لاہور میں اپنی قانونی فرم قائم کی، جس کا ایک دفتر اسلام آباد میں بھی تھا، جو اکثر بینکنگ، کمرشل، ٹیکس اور سول معاملات دیکھتی تھی، 2009 سے ہائی کورٹ میں جج تعیناتی تک لاہور یونیورسٹی آف منجیمنٹ سائنسز سے بطور فیکلٹی رکن منسلک رہے۔

تبصرے (0) بند ہیں