وزیراعظم کا دورہ چین مکمل، صدر شی جن پنگ کی معاشی استحکام کیلئے مدد کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2022
رواں سال اپریل میں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد شہباز شریف کا یہ چین کا پہلا سرکاری دورہ ہے — فوٹو: مریم اورنگزیب/ٹوئٹر
رواں سال اپریل میں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد شہباز شریف کا یہ چین کا پہلا سرکاری دورہ ہے — فوٹو: مریم اورنگزیب/ٹوئٹر

وزیرِ اعظم شہباز شریف دو روزہ دورہ چین مکمل کرکے وطن واپس روانہ ہوگئے جہاں انہوں نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی جس میں چین کی جانب سے معاشی استحکام کے لیے پاکستان کی مدد کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف چین کے دو روزہ کامیاب سرکاری دورے کے بعد وطن واپس روانہ ہو گئے۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق بیجنگ کیپٹل انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اعلیٰ چینی حکام اور پاکستانی سفارتخانے کےافسران نے وزیراعظم شہباز شریف کو رخصت کیا۔

اس سے قبل 2 روزہ دورے پر وزیر اعظم کے چین پہنچنے کے چند گھنٹوں بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات بیجنگ میں چینی حکومت کے دفتر میں موجود پیپلز گریٹ ہال آف چائنا میں ہوئی۔

ملاقات کے دوران چینی صدر کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی کہ معاشی استحکام کی جدوجہد میں چین پاکستان کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔

دونوں رہنماؤں نے چین اور پاکستان کے مابین سی پیک سمیت کثیر جہتی تعاون بڑھانے اور اسٹریٹجک شراکت داری مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔

چینی سرکاری میڈیا کے مطابق ملاقات کے دوران چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی تعمیر کے لیے پاکستان اور چین کو مزید مؤثر انداز میں آگے بڑھنا چاہیے۔

علاوہ ازیں ملاقات کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر شی جن پنگ سے علاقائی اور عالمی پیش رفت پر تبادلۂ خیال بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کے چین روانہ ہوتے ہی اسٹاک مارکیٹ میں 544 پوائنٹس کا اضافہ

وزیرِ اعظم وفد کے ہمراہ اپنے 2 روزہ سرکاری دورے پر گزشتہ روز بیجنگ پہنچے تھے جہاں انہوں نے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کی بحالی کے حوالے سے عزم کا اعادہ کیا تھا۔

رواں سال اپریل میں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد شہباز شریف کا یہ چین کا پہلا سرکاری دورہ ہے جہاں وہ چینی ہم منصب لی کی چیانگ کی دعوت پر دورہ کر رہے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے روانہ ہونے سے پہلے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دنیا کے ان پہلے رہنماؤں میں سے ایک ہوں گے جنہیں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی تاریخی 20ویں قومی کانگریس کے بعد مدعو کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب جہاں عالمی دنیا کئی مسائل اور چیلنجز کا شکار ہے وہیں پاکستان اور چین کے تعلقات ہر گزرتے وقت کے ساتھ مزید مضبوط اور مستحکم ہو رہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا تھا کہ دورے کے دوران وہ چینی رہنماؤں سے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی تجدید سمیت کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ سماجی اقتصادی ترقی کا نیا دور ہے جو دونوں ملکوں کے شہریوں کی زندگیوں بہتر کرنے میں مدد دے گا، ہمیں چینی اقتصادی پالیسی سے ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے۔

وزیر اعظم آفس سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ وزیر اعظم شہباز شریف چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے اور اپنے ہم منصب کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی چینی صدر سے ملاقات، سی پیک منصوبوں پر اپنے عزم کا اعادہ

وزیر اعظم کے چین کے پہلے سرکاری دورے میں دوطرفہ ایجنڈے کے تحت معاہدے طے کیے جائیں گے اور 27 اکتوبر کو ہونے والے سی پیک جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے گیارہویں اجلاس کے موقع پر سی پیک کی تجدید اور استحکام پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

شہباز شریف نے اُمید ظاہر کی تھی کہ دورے کے دوران چین کے ساتھ تجارت کو بھی فروغ دیا جائے گا۔

وزیراعظم نے پاک ۔ چین تجارتی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے استعمال کے ساتھ چین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی امید ظاہر کی ہے۔

چین کے اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ میں شائع مقالے میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ پاکستان، چین کے لیے کارخانوں اور صنعتی اور سپلائی چین نیٹ ورک کے وسیع طرز عمل کے تحت کام کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک زراعت اور کھیتی باڑی کو فروغ، پانی کے مؤثر استعمال، ہائبرڈ بیجوں اورپیداواری فصلوں کی ترقی کے لیے دوطرفہ تعاون کو تیز کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف یکم نومبر کو چین کا پہلا سرکاری دورہ کریں گے

شہباز شریف نے کہا تھا کہ چین کے ساتھ تعاون نے دونوں ممالک میں غذائی تحفظ سے متعلق خدشات کو دور کرنے کے لیے اہمیت اختیار کرلی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سی پیک کا اگلا مرحلہ صنعت، توانائی، زراعت، آئی سی ٹی، ریل اور روڈ نیٹ ورک، گوادر بندرگاہ کو تجارت اور ترسیل، سرمایہ کاری اور علاقائی رابطوں کی ترقی جیسے اہم شعبوں کو شامل کرے گا۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ہمارا مجموعی مقصد پاکستان کی جامع اور پائیدار ترقی، سماجی اقتصادی ترقی اور لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے سی پیک کی صلاحیت کو مزید بڑھانا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں