کراچی کے 51 فیصد شہری حافظ نعیم الرحمٰن کو اگلا میئر دیکھنے کے خواہشمند

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2022
یہ سروے شہر کے ساتوں اضلاع میں 16 سے 55 برس کی عمر کے شہریوں کے درمیان کیا گیا — فوٹو: حافظ نعیم الرحمٰن/فیس بک
یہ سروے شہر کے ساتوں اضلاع میں 16 سے 55 برس کی عمر کے شہریوں کے درمیان کیا گیا — فوٹو: حافظ نعیم الرحمٰن/فیس بک

تازہ سروے کے مطابق کراچی کے شہری بلدیاتی نظام میں عوامی مسائل کے حل کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان (ایم کیو ایم-پی) کو شہر کی نمائندہ جماعت سمجھنے کے بجائے جماعت اسلامی اور اس کے بعد پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) پر زیادہ اعتماد کرتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ تازہ اعداد و شمار ایک سروے کے ذریعے سامنے آئے ہیں جس میں سیکڑوں کراچی والوں سے سب سے زیادہ آواز اٹھانے والے سیاسی رہنماؤں کے بارے میں پوچھا گیا تھا جو ان کی نظر میں کراچی کے مسائل حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور انہیں میٹروپولس کا اگلا میئر ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی کے ’بنو قابل‘ پروگرام کی ایم کیو ایم بھی معترف، امین الحق پر تنقید

پلس کنسلٹنٹ کے کاشف حفیظ نے سروے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’بیشتر کراچی والے جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمٰن کو بطور لیڈر سب سے توانا آواز سمجھتے ہیں‘۔

’پلس کنسلٹنٹ‘ کی جانب سے یہ سروے اکتوبر میں کیا گیا، یہ ایک سماجی تحقیقی تنظیم ہے جو ملک بھر میں اس طرح کے سرویز کا اہتمام کرتی ہے۔

کاشف حفیظ نے بتایا کہ ’سروے کے دوران جو سوالات پوچھے گئے وہ کراچی کے مجموعی مسائل سمیت تیزی سے بگڑتے شہری انفرااسٹرکچر، بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز، بجلی کے مہنگے بل، لوڈشیڈنگ اور بااختیار بلدیاتی نظام کی عدم موجودگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کے بارے میں تھے۔'

کاشف حفیظ نے مزید بتایا کہ ’کراچی کے سابق میئر اور سربراہ پی ایس پی مصطفیٰ کمال کراچی والوں کی ترجیح میں دوسرے نمبر پر ہیں لیکن تعداد کے لحاظ سے دیکھا جائے تو کراچی والوں کی پہلی پسند اور دوسری پسند میں نمایاں فرق ہے، تقریباً تمام سوالات کے جواب میں نصف سے زیادہ جواب دہندگان نے حافظ نعیم الرحمٰن کا نام لیا‘۔

مزید پڑھیں: کراچی: جماعت اسلامی کے زیراہتمام آئی ٹی کورسز کے ٹیسٹ میں ہزاروں افراد کی شرکت

2018 کے انتخابات میں شہر کی سب سے بڑی منتخب نمائندہ جماعت پی ٹی آئی اور اس کی سابقہ اتحادی جماعت ایم کیو ایم-پاکستان بھی اس دوڑ میں بہت پیچھے دکھائی دے رہی ہے۔

سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ سندھ میں مسلسل 15 برس سے حکومت کرنے والی پاکستان پیپلز پارٹی بھی اپنی کارکردگی کی وجہ سے کراچی والوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہے۔

یہ سروے شہر کے ساتوں اضلاع میں 16 سے 55 برس کی عمر کے شہریوں کے درمیان کیا گیا جس میں ہر جماعت کے ساتھ ان کی جانب سے میئر کے لیے ممکنہ امیدواروں کے نام بھی کراچی کے عوام کے سامنے رکھے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی نے کراچی کو حقوق نہ ملنے پر 'قومی تباہی' کا خدشہ ظاہر کردیا

سروے میں جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمٰن اور پی ایس پی کے مصطفیٰ کمال کے علاوہ میئرشپ کے لیے ممکنہ امیدواروں کے حوالے سے ایم کیو ایم (پاکستان) کے وسیم اختر، پیپلز پارٹی کے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب اور پی ٹی آئی کے فردوس شمیم نقوی کے بارے میں کراچی والوں سے رائے مانگی گئی۔

سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ جماعت اسلامی اور حافظ نعیم الرحمٰن نے شہر کے لوگوں کی اکثریت کو متاثر کیا ہے کیونکہ 51 فیصد کراچی والے انہیں شہر کے اگلے میئر کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔

ان کے بعد مصطفیٰ کمال کو 14 فیصد، پی ٹی آئی کے شمیم نقوی کو 7 فیصد، پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب کو 5 فیصد اور ایم کیو ایم (پاکستان) کے وسیم اختر کو 4 فیصد کراچی والے شہر کا اگلا میئر دیکھنا چاہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں