رواں صدی کے آخر تک پاکستان کا ناقابل برداشت حد تک گرم ہونے کا امکان

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2022
یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر عمل کی اشد ضرورت ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر عمل کی اشد ضرورت ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

حکومت پاکستان آج شروع ہونے والی اقوام متحدہ کلائمٹ کانفرنس (کوپ 27) میں 'موسمیاتی انصاف' کا کیس پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے، اسی دوران اقوام متحدہ نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ رواں صدی کے آخر تک پاکستان کا درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی کی حد سے بڑھ جائے گا جبکہ اگلی صدی کے وسط تک سالانہ اوسطاً درجہ حرارت 22.4 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ پاکستان میں ایک سال میں گرم دنوں کی تعداد، جب درجہ حرارت 35 سینٹی گریڈ سے بڑھ سکتا ہے، سال 2030 کے آخر میں 124 ہوگی اور سال 2099 تک یہ تعداد بڑھ کر 179 ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کیلئے عالمی بینک رپورٹ جاری کرے گا

خیال رہے کہ پارہ 35 تک پہنچے کے بعد انسانی جسم پسینے کے اخراج کے ذریعے ٹھنڈا ہونے کی کوشش کرتا ہے تاہم ہیٹ ویو کی وجہ سے مرنے کی امکانات بہت زیادہ ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) اور موسمیاتی اثرات لیب کے تعاون سے ہیومن کلائمٹ ہوریزن پلیٹ فارم، آب و ہوا میں ہونے والی تبدیلیوں کی شدت کے بارے میں گہری نظر رکھتا ہے، جیسا کہ ہر سال انتہائی گرم دنوں کی تعداد میں اضافہ اور انسانی فلاح و بہود میں اس کے اثرات پر نظر رکھتا ہے۔

یو این ڈی پی کی پریس ریلیز کے مطابق تازہ ترین اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فوری طورپر عمل کی اشد ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کس طرح پاکستان میں خوراک کا بحران پیدا کرسکتی ہے؟

مثال کے طور پر پاکستان کے شہر فیصل آباد میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سال 2020 اور سال 2039 کے درمیان ہر 10 لاکھ میں سے 36 افراد کی موت واقع ہوسکتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ فیصل آباد میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق سالانہ اموات کی شرح تقریباً دگنی ہوسکتی ہے، وسط صدی تک ہر 10 لاکھ میں سے 67 افراد کی موت ہوسکتی ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلی یا انتہائی گرم درجہ حرارت پاکستان میں اموات کی تیسری بڑی وجہ ہے۔

تاہم مقامی ماہرین گزشتہ سالوں میں ان نتائج اور خدشات کی پہلے ہی تصدیق کرچکے تھے، ماہرین کئی عرصے سے اس بات پر اصرارکرتے رہے کہ موسمیاتی تبدیلی مستقبل کا چیلنج نہیں ہے بلکہ اس کے اثرات دنیا میں ابھی سے دکھائی دے رہے ہیں۔

موسمیاتی ڈیٹا پروسیسنگ سینٹر کے سابق ڈائریکٹر ندیم فیصل نے بتایا کہ حال ہی میں پاکستان کے محکمہ موسمیات نے بین الاقوامی ادارے کے لیے تحقیق کی، اس تحقیق میں بھی ماہرین نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے خبردار کیا ہے‘۔

ندیم فیصل نے بتایا کہ سال 1960 کے اوائل میں پاکستان کا موسم کافی گرم رہا، رات کے اوقات میں کم سے کم درجہ حرارت کے مقابلے دن کے اوقات میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت میں موسم بہت زیادہ گرم رہا۔

یہ بھی پڑھیں: 'موسمیاتی تبدیلی پاکستانی معیشت اور معاشرے کے ہر پہلو کو متاثر کرے گی'

ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ سال 2019 سے گزشتہ 58 برسوں میں پاکستان کے سالانہ اوسطاً درجہ حرارت میں 0.7 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تھا جو انتہائی تشویش ناک صورتحال ہے۔

دوسری جانب سال 2011 کے بعد سے پاکستان میں شدید گرمی محسوس کی جارہی ہے اور حالیہ دہائی کے دوران مئی اور اگست کے ماہ میں شدید گرم ہونے کی وجہ سے درجہ حرارت بھی اضافہ ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں