اوگرا کی ڈیزل اسٹاک محدود ہونے سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید

08 نومبر 2022
او سی اے سی نے کہا کہ اکتوبر میں کچھ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی فروخت متوقع طلب سے بہت زیادہ تھی—فائل فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان
او سی اے سی نے کہا کہ اکتوبر میں کچھ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی فروخت متوقع طلب سے بہت زیادہ تھی—فائل فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کے محدود اسٹاک کے بارے میں میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ طلب کو پورا کرنے کے لیے ملک میں کافی اسٹاک دستیاب ہے۔

ترجمان اوگرا نے ایک بیان میں کہا کہ ’میڈیا پر یہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ ملک میں ڈیزل کے ذخائر محدود رہ گئے ہیں جو کہ درست نہیں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: اوگرا نے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کی خبریں مسترد کردیں

اوگرا کی تردید آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کے سیکریٹری جنرل سید ناصر عباس زیدی کی جانب سے چیئرمین اوگرا کو لکھے گئے خط کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کے ردعمل میں سامنے آئی ہے۔

مذکورہ خط میں انہوں نے ناکافی درآمدات اور مقامی سطح پر محدود اسٹاک دستیاب ہونے کی وجہ سے آنے والے دنوں میں ملک کے مختلف حصوں میں مطلوبہ مصنوعات کی عدم دستیابی کے چیلنج سے خبردار کیا تھا۔

خط میں کہا گیا کہ عالمی مارکیٹ میں محدود دستیابی اور بہت زیادہ پریمیم کی وجہ سے نومبر میں ڈیزل کی درآمد مشکل ہو سکتی ہے، اب تک صرف پی ایس او نے 2 لاکھ 20 ہزار ایم ٹی اور 10 ہزار ایم ٹی کے ’لے کینز‘ بذریعہ فلو پٹرولیم بُک کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: اوگرا نے آر ایل این جی کی قیمت میں 13 فیصد کمی کردی

خیال رہے کہ ایک ’لے کین‘ سے مراد وہ مدت ہے جس کے دوران ایک کارگو جہاز کو متعلقہ بندرگاہ پر پہنچ جانا چاہیے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ ’یہ بات تشویشناک ہے کہ متوقع فروخت کے حجم اور مطلوبہ اسٹاک کے مطابق ایم ایس (موٹر اسپرٹ/پیٹرول) امپورٹ لے کینز بھی بُک نہیں کیے گئے ہیں‘۔

ڈان نیوز کو دستیاب خط کی نقل کے مطابق پاکستان کو 2 لاکھ 10 ہزار ایم ٹی ڈیزل اور ایک لاکھ 47 ہزار 100 ایم ٹی پیٹرول کے خسارے کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئل کمپنیوں نے حکومت، اوگرا کو ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قلت کے خدشے سے خبردار کر دیا

3 نومبر کو لکھ گئے اس خط میں کہا گیا تھا کہ ’درآمد کنندگان کو درآمد کے منصوبے کو حتمی شکل دینا چاہیے تھا لیکن آج تک درآمدی منصوبہ خسارے کا شکار ہے‘۔

او سی اے سی نے کہا کہ اکتوبر میں کچھ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی فروخت متوقع طلب سے بہت زیادہ تھی، انہیں اسٹاک کی مسلسل کمی کا سامنا ہے، ان میں سے کچھ کمپنیاں جنہیں آئندہ ماہ استعمال کے لیے گزشتہ ماہ درآمد کی اجازت دی گئی تھی وہ پارسلز پہلے ہی استعمال کر چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں