حکومت کا سود کے خلاف وفاقی شرعی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا اعلان

اپ ڈیٹ 09 نومبر 2022
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں اسلامی بینکنگ نظام کو بڑھایا جائے گا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں اسلامی بینکنگ نظام کو بڑھایا جائے گا — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت نے اسلامی بینکنگ نظام کو آگے بڑھانے کے لیے سود کے حوالے سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کی درخواستیں سپریم کورٹ سے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے ماضی قریب میں ایک فیصلہ دیا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو 5 سال میں سودی نظام سے پاک کیا جائے۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے 'معاشی نظام سود سے پاک کرنے کے حکم' کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ پچھلے ہفتے اسٹیٹ بینک سے اس معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور گورنر اسٹیٹ بینک کے ساتھ خصوصی بات چیت میں مستقبل کے روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ 2013 اور 2018 کے درمیان اسلامی بینکنگ نظام کو آگے بڑھایا گیا اور اس وقت ایک خصوص کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی، جس میں مولانا تقی عثمانی جیسی شخصیات شامل تھیں جس کے بعد ملک میں اسلامی بینکنگ نظام میں کافی پیش رفت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے چند برسوں سے یہ کام اس رفتار سے آگے نہیں بڑھا اور جب یہ فیصلہ آیا تو حکومت پاکستان کے علم میں تھا، اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ چونکہ یہ ایک شرعی اور قرآنی حکم ہے اور ہم سب کے لیے فیصلے کرنے کا سب سے اہم معیار قرآن و سنت ہے تو اس کی روشنی میں وزیر اعظم شہباز شریف کی اجازت اور گورنر اسٹیٹ بینک کی مشاورت سے وفاقی حکومت، اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کی دونوں درخواستیں سپریم کورٹ سے واپس لینے کا اعلان کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سودی نظام غیر شرعی قرار، 2027 تک معاشی نظام سود سے پاک کرنے کا حکم

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت اسلامی بینکنگ نظام کو پاکستان میں تیزی سے نافذ کرنے کی پوری کوشش کرے گی، جس میں بہت چیلنجز ہیں کیونکہ جو 75 برس سے بینکنگ نظام نافذ ہے وہ فوری طور پر منتقل نہیں کیا جاسکتا لیکن حکومت کی طرف سے آئندہ چند دنوں میں وفاقی شرعی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواستیں واپس لی جائیں گی۔

خیال رہے کہ 28 اپریل 2022 کو وفاقی شرعی عدالت نے ملک میں رائج سودی نظام کے خلاف درخواستوں پر 19 سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے اسے غیر شرعی قرار دیا تھا اور حکومت کو ہدایت کی تھی کہ تمام قرض سود سے پاک نظام کے تحت لیے جائیں اور دسمبر 2027 تک معاشی نظام کو سود سے پاک کیا جائے۔

مزید پڑھیں: ریاست شریعت کے مطابق قانون سازی سے کیوں ہچکچا رہی ہے، وفاقی شرعی عدالت

بعد ازاںِ 26 جون 2022 کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وفاقی شرعی عدالت کے ملک میں رائج سودی نظام کو غیر شرعی قرار دیے جانے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے سلمان اکرم راجا نے اپیل دائر کی تھی جبکہ چار نجی بینکوں نے بھی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔

اپیل میں وزارت خزانہ، وزارت قانون، چیئرمین بینکنگ کونسل اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

اپیل میں کہا گیا تھا کہ وفاقی شرعی عدالت نے سپریم کورٹ ریمانڈ آرڈر کے احکامات کو مدنظر نہیں رکھا۔

تبصرے (0) بند ہیں