ترکیہ: استنبول میں دھماکا، 6 افراد جاں بحق، 53 زخمی

اپ ڈیٹ 13 نومبر 2022
صدر طیب اردوان نے کہا کہ دھماکا دہشت گردی کا واقعہ ہوسکتا ہے—فوٹو: رائٹرز
صدر طیب اردوان نے کہا کہ دھماکا دہشت گردی کا واقعہ ہوسکتا ہے—فوٹو: رائٹرز

ترکیہ کے دارالحکومت استنبول کے تقسیم اسکوائر میں تاریخی استقلال اسٹریٹ میں دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق اور 53 زخمی ہوگئے جبکہ صدر طیب اردوان نے کہا کہ یہ بظاہر دہشت گردی کا واقعہ لگ رہا ہے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے جائے وقوع گھیرے میں لے لیا اور ہیلی کاپٹر بھی فضائی نگرانی کر رہے تھے اور سائرن بجائے گئے۔

عینی شاہد کمال دینزکی نے بتایا کہ میں جائے وقوع سے 50 سے 55 میٹر دور تھا اور اچانک ایک دھماکے کی آواز آئی، میں نے دیکھا 3 یا 4 افراد زمین پر پڑے ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ افراتفری کا شکار تھے، دھواں اٹھ رہا تھا اور آواز اس قدر شدید تھی کہ تقریباً کان بند ہوگئے تھے۔

استنبول کے گورنر علی یرلیکایا نے بتایا کہ شہر کے مرکزی علاقے میں دھماکے سے ابتدائی طور پر 4 افراد جاں بحق اور 38 زخمی ہوئے۔

حکام نے دھماکے کی وجوہات کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں۔

جائے وقوع پر موجود اے ایف پی کے ویڈیو جرنسلٹ کے مطابق پولیس کی بھاری نفری نے دوسرے دھماکے کے خدشے کے پیش نظر متاثرہ علاقہ گھیرے میں لے کر لوگوں کو دور کردیا۔

رائٹرز کے رپورٹر کے مطابق تقسیم اسکوائر کے قریب کئی ایمبولینسز پہنچ گئیں اور ایک ہیلی کاپٹر بھی پرواز کرتا رہا۔

استقلال پر واقع ریسٹورنٹ میں کام کرنے والے 45 سالہ مہمت آکس نے بتایا کہ جب میں نے دھماکے کی آواز سنی تو میں ڈر گیا، لوگ سہم کر ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھے اور باہر کی طرف بھاگنا شروع کیا، اس کے علاوہ ہم کر کیا سکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے رشتے داروں نے مجھے فون کیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ میں استقلال پر کام کرتا ہوں اور میں نے انہیں اطمینان دلایا۔

دھماکا استقلال اسٹریٹ میں ہوا—فوٹو: رائٹرز
دھماکا استقلال اسٹریٹ میں ہوا—فوٹو: رائٹرز

قاسمپاسا پولیس اسٹیشن نے بتایا کہ تمام عملہ موقع پر موجود ہے تاہم کوئی تفصیل نہیں بتایا۔

مقامی میڈیا اور خبرایجنسی اناطولو نے بتایا کہ استنبول کے چیف پبلک پروسیکیوٹر کے دفتر نے دھماکے کی تفتیش شروع کردی ہے۔

اس سے قبل غیرملکی خبررساں اداروں نے ترک میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا تھا کہ مقامی افراد اور سیاحوں میں شاپنگ کے لیے مقبول استقلال اسٹریٹ میں دھماکا مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے ہوا جس میں چند افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔

استنبول کے گورنر علی یرلیکایا نے ٹوئٹر پر پہلے بتایا تھا کہ دھماکے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘ہماری پولیس، صحت، فائر بریگیڈ اور اے ایف اے ڈی کی ٹیموں کو جائے وقوع کی طرف بھیج دیا گیا ہے اور تفصیلات سے عوام کو آگاہ کردیا جائے گا’۔

سوشل میڈیا پر دھماکے کے وقت کی ویڈیو جاری کردی گئی ہے اور دھماکے کی آواز دور دور تک سنائی دے رہی ہے اور دھواں اٹھتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے، تصاویر میں ایک گڑھا بھی ہے اور قریب ہی زمین پر متعدد افراد کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

ترک ہلال احمر نے بتایا کہ قریبی ہسپتالوں میں خون کی ضرورت ہے اور فراہم کیا جارہا ہے

دھماکا استقلال اسٹریٹ پر ہوا—فوٹو: رائٹرز
دھماکا استقلال اسٹریٹ پر ہوا—فوٹو: رائٹرز

ترکیہ کا میڈیا ریگیولیٹر آرٹی یو کے نے واقعے کے تقریباً ایک گھنٹے بعد دھماکے کی کوریج نشر کرنے پر پابندی عائد کردی۔

استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ استقلال ایونیو میں ہونے والے دھماکے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کرتا ہوں

. دہشت گرد تنظیم داعش کی جانب سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی اور اس کے نتیجے میں 500 افراد جاں بحق اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
. دہشت گرد تنظیم داعش کی جانب سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی اور اس کے نتیجے میں 500 افراد جاں بحق اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ استقلال اسٹریٹ میں 2015 سے 2016 کے دوران استنبول میں ہونے والے حملوں کے دوران بھی نشانہ بنی تھی۔

دہشت گرد تنظیم داعش کی جانب سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی اور اس کے نتیجے میں 500 افراد جاں بحق اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

دھماکا ‘بظاہر دہشت گردی’ ہے، صدر اردوان

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے دھماکے کی مذمت کیا اور کہا کہ 6 افراد جاں بحق اور دیگر درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔

صدر طیب اردوان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہماری ریاست کے متعلقہ یونٹ اس حوالے سے تفتیش کر رہا ہے اور اس حملے کے محرکات معلوم کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر یہ اشارے مل رہے ہیں کہ استنبول میں دھماکا ایک ‘دہشت گردی’ تھی، جس میں 53 افراد زخمی بھی ہوئے۔

طیب اردوان نے کہا کہ اگر ہم حتمی طور یہ کہیں گے تو یہ غلط بھی ہوسکتا ہے کہ دہشت گردی ہے لیکن ابتدائی اشاروں سے دہشت گردی کی بو آرہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ذریعے ترکیہ اور ترک قوم پر قبضہ کرنے کی کوشش نہ آج اور نہ ہی کل پوری ہوگی۔

پاکستان کا استنبول میں دھماکے پر اظہار مذمت

ترکیہ کے دارالحکومت میں دھماکے کی خبر ملتے ہی وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے اظہار مذمت کیا اور ترکیہ کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ حکومت اور پاکستان کے عوام قیمتی جانوں کے ضیاع پر ترکیہ کے اپنے بھائیوں کے ساتھ گہرے دکھ کا اظہار کر رہے ہیں اور زخمیوں کی فوری صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ واقعے پر گہرا دکھ ہے اور پاکستان دکھ کی اس گھڑی میں ترکیہ کے عوام کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کرتا ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ دنیا کو دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرنا چاہیے، معصوم لوگوں پر حملے ناقابل معافی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے بھی ترکیہ کے عوام کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے جانی نقصان پر دکھ اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

تبصرے (0) بند ہیں