دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل کے حوالے سے براہموس میزائل واقعے کو خاص تشویش کا سبب قرار نہ دینا نئی دہلی کو غیر ذمہ دارانہ جوہری رویے سے بری الزمہ قرار دینے کی ناکام کوشش ہے۔

یاد رہے کہ 9 مارچ کو فائر ہونے والا میزائل ’براہموس‘ جوہری صلاحیت کا حامل ہے، یہ میزائل روس اور بھارت کے اشتراک سے تیار کیا گیا تھا، پاکستان نے اس واقعے پر بھارت سے وضاحت طلب کی تھی اور نئی دہلی سے حادثاتی فائر سے بچنے کے لیے محفوظ طریقہ کار پر جواب مانگا تھا۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی 14 نومبر کی رپورٹ میں آئی اے ای اے کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ یہ واقعہ کسی خاص تشویش کا سبب نہیں ہے۔

’کوپ 27‘ موسمیاتی تبدیلی کانفرنس میں ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے بتایا کہ آئی اے ای اے نے بھارت سے واقعے کی کوئی معلومات طلب نہیں کیں۔

رپورٹ میں رافیل ماریانو کے حوالے سے کہا گیا کہ ہم دنیا بھر میں صورت حال کا مسلسل جائزہ لیتے ہیں اور جب آئی اے ای اے کے کسی رکن ملک کو کوئی مسائل ہوتے ہیں تو اس کو توجہ سے دیکھا جاتا ہے لیکن یہ (براہموس واقعہ) ہمارے لیے کسی خاص تشویش کا سبب نہیں ہے۔

اس حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ رپورٹ کو بتانا چاہیے تھا کہ آئی اے ای اے کے پاس ایسے معاملات دیکھنے کا اختیار نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈائریکٹر جنرل کے ردِ عمل کی جان بوجھ کر غلط تشریح نہیں کی جاسکتی، جوہری صلاحیت کا حامل براہموس میزائل فائر کرنے کے خطے اورعالمی سیکیورٹی پر سنگین مضمرات ہو سکتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس واقعے نے بھارت کے بطور جوہری ملک طرز عمل کے حوالے سے متعدد سوالات اٹھائے ہیں کہ واقعی وہ ایک حادثہ تھا، بھارت کو چھپے ہوئے ارادوں، تکنیکی خصوصیات، قابل بھروسہ میزائل نظام، حفاظت، سلامتی اور جوہری کمانڈ اور کنٹرول پروٹوکولز کے حوالے سے جوابات دینا ہوں گے جبکہ بھارتی فوج میں بدمعاش عناصر موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں جوہری اور ریڈیو ایکٹو مواد کی چوری اور غیرقانونی اسمگلنگ کے متعدد واقعات پر وضاحت پیش کرنے کی ضرورت ہے، یہ معاملہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے متعلق ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے مزید بتایا کہ بھارت سے توقع تھی کہ وہ جوہری سلامتی سے متعلق واقعات کو آئی اے ای اے واقعات اور اسمگلنگ ڈیٹا بیس کے تحت رپورٹ کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اہم نوعیت کے سوالات کے جوابات نہ ملنا عالمی برادی کے لیے قابل تشویش ہونا چاہیے۔

واقعے پر تناؤ کی کیفیت

ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں بتایا گیا اسلام آباد میں بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور بھارتی ’سپر سونک فلائنگ آبجیکٹ‘ کے ذریعے ملکی فضائی حدود کی بلا اشتعال خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ہم واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں جس کے نتائج سے پاکستان کو بھی آگاہ کیا جائے۔

بھارت کی وزارت دفاع سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 9 مارچ کو روز مرہ کی مینٹیننس کے دوران تکنیکی خرابی کے سبب غلطی سے میزائل فائر ہو گیا تھا، پاکستان نے نئی دہلی سے سوال کیا تھا کہ ’اتفاقی‘ طور پر فائر ہونے والے میزائل کے بارے میں فوری آگاہ کیوں نہیں کیا گیا۔

دفتر خارجہ نے ’واقعے کی سنگینی سے متعدد بنیادی سوالات اٹھائے تھے جو جوہری ماحول میں میزائل کا حادثاتی یا غیرقانونی طریقے سے فائر ہونے سے بچنے کے لیے سیکیورٹی پروٹوکولز اور ٹیکنیکل پروٹوکولز کے حوالے سے تھے اور کہا گیا تھا کہ بھارتی حکام لازمی ان سوالات کے جوابات دیں۔

بھارتی فضائیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے پاکستان کی طرف حادثاتی طور پر میزائل لانچ کرنے پر 3 افسران کو برطرف کردیا جبکہ پاکستان نے بیان مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے کے بعد بھارتی اقدامات اور نام نہاد عدالتی انکوائری کے ذریعے اخذ کردہ نتائج اور سزائیں مکمل طور پر غیر تسلی بخش، ناقص اور ناکافی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں