پنجاب میں فلم ’جوائے لینڈ‘ کی نمائش پر پابندی عائد

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2022
نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب میں یہ پابندی تاحکم ثانی جاری رہے گی — فوٹو: ٹوئٹر
نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب میں یہ پابندی تاحکم ثانی جاری رہے گی — فوٹو: ٹوئٹر

پنجاب حکومت نے پاکستانی متنازع فلم ’جوائے لینڈ‘ کی صوبے میں نمائش پر پابندی لگا دی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پنجاب کے محکمہ اطلاعات و ثقافت کے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ فلم کی ریلیز روکنے کے لیے حکومت کو مسلسل شکایات موصول ہو رہی تھیں، اس لیے موشن پکچرز آرڈیننس 1979 کی دفعہ 9 (ایک اور 2) کے تحت اس فلم پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق پنجاب میں یہ پابندی تاحکم ثانی جاری رہے گی۔

وزیر اعظم کے اسٹریٹیجک ریفارم کے سربراہ سلمان صوفی نے 16 نومبر کو ٹوئٹ کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر بنائی گئی سینسر بورڈ کمیٹی نے فلم ’جوائے لینڈ‘ کو کلئیر قرار دے دیا ہے۔

اس سے قبل وفاقی حکومت سمیت سندھ اور پنجاب کے سینسر بورڈز کی جانب سے فلم کو کلئیرنس سرٹیفیکیٹ جاری کیا گیا تھا جس کے بعد فلم آج (18 نومبر کو) سنیما گھروں میں نمائش کے لیے تیار ہے۔

تاہم 11 نومبر کو وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے فلم کی نمائش پر پابندی عائد کردی گئی تھی، فلم کی پابندی پر ملک بھر میں حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد وفاقی حکومت نے جوائے لینڈ کو کلئیر قرار دے دیا۔

فلم کی شریک پروڈیوسر ثنا جعفری نے ڈان سے بات ہوئے تصدیق کی کہ سندھ اور وفاقی دارالحکومت میں فلم کی نمائش کی جائے گی لیکن پنجاب حکومت نے فلم پر پابندی لگا دی ہے۔

ثنا جعفری نے بتایا کہ فلم جوائے لینڈ رانا فیملی کے گرد گھومتی ہے جو لاہور کے علاقہ گوالنڈی میں رہتے ہیں، اس فیملی میں سب سے چھوٹا بیٹا حیدر بے روزگار ہے جسے اپنے والد کی جانب سے روزانہ بے روزگاری کے طعنے سننے کو ملتے ہیں، حیدر کی بیوی ایک بیوٹی پارلر میں کام کرتی ہے تاہم کہانی کا رخ اس وقت تبدیل ہوتا ہے جب حیدر کو پنجابی تھیٹر میں ٹرانسجینڈر ’بیبا‘ کے عقب میں بیک گراؤنڈ ڈانسر کی نوکری ملتی ہے۔

فلم میں خواجہ سرا خاتون کو ایک عام انسان کے طور پر دکھایا گیا ہے، بیبا کا کردار ٹرانس اداکارہ علینہ خان نے ادا کیا ہے جنہیں معاشرے کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں