وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی افواہوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈ کی ادائیگی وقت پر کرے گا اور آنے والے ایک سال میں ہم نے جتنی ادائیگیاں کرنی ہیں، اس کا بھی انتظام ہو چکا ہے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ میرے علم میں لایا گیا ہے کہ کافی زیادہ یہ بات پھیلائی جا رہی ہے کہ پاکستان نے ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈ جاری کیے ہوئے ہیں، جس کی ادائیگی دسمبر کے پہلے ہفتے میں کرنا ہے، اس حوالے سے یہ بات پھیلائی جا رہی ہے کہ پاکستان اس کو ادا نہیں کرسکے گا۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اللہ کرے پاکستان کبھی ڈیفالٹ کے قریب بھی نہ جائے، میں واضح طور پر یہ بتا رہا ہوں کہ ہم وقت پر اس بانڈ کی ادائیگی کریں گے، اس میں کسی قسم کی تاخیر نہیں ہے اور آنے والے ایک سال میں ہم نے جتنی ادائیگیاں کرنی ہیں، اس کا بھی انتظام ہو چکا ہے، اس حوالے سے کسی کو بھی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے پاکستان نے کبھی بین الاقوامی ادائیگیوں میں ڈیفالٹ نہیں کیا، ایک بار 1971 میں مشرقی پاکستان جب علیحدہ ہوا تھا، اس وقت امریکن انشورنس کمپنی کے حوالے سے ایک چھوٹی سی ٹرانزیکشن تھی، جہاں تک مجھے یاد ہے کہ کبھی پاکستان نے ڈیفالٹ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ چند دن قبل پاکستان کریڈٹ ڈیفالٹ سواپ کے حوالے سے بھی افواہ پھیلائی گئی، ہمارے انٹرنیشنل بانڈز کی بڑی چھوٹی ٹرانزیکشنز ہوتی ہیں، پاکستانی یورو بانڈ کا لین دین انتہائی کم ہے، اس کی ٹرانزیکشنز پر کوئی اثر نہیں ہونا چاہیے، عمران خان کے اپنے عزائم ہیں، اس حوالے سے ایک بار بنا دی کہ پھر اتنے فیصد تھا اور اب خطرہ 75 فیصد ہو گیا ہے، خدا کےلیے یہ تماشے بند کریں، یہ اچھی بات نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے پاکستان کو نقصان ہوتا ہے، میرے نزدیک وہ بھی غیر متعلقہ ہے، قیاس آرائی پر مبنی کسی نے کیلکولیشن کرکے ڈال دی، اس ملک میں جو لوگ ذمہ دار پوزیشن پر ہیں، وہ الیکٹرونک میڈیا پر اس کو پھیلائیں تو میرا خیال ہے کہ یہ بے پناہ زیادتی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ افواہیں پھیلائی جارہی ہیں کہ پیٹرول اور ڈیزل کی آنے والے دنوں میں کمی ہو جائے گی، بالکل ایسی بات نہیں ہے، ملک میں جتنے ذخائر ہونے چاہییں وہ موجود ہیں، کوئی پریشانی کی ضرورت نہیں ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ ملکی معیشت کی حوالے سے کچھ بے بنیاد اور غیرذمہ دارانہ افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، یہ بظاہر سیاسی مقاصد لگتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے اور یہ نہ صرف ملکی معیشت اندورن ملک کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ ہمارے بین الاقوامی معاشی تعلقات میں بھی اس کا منفی اثر پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب وہ ایسی باتیں ہمارے اپنے لوگوں سے سنتے ہیں، یا جو سوشل میڈیا اور مختلف ذرائع سے پھیلائی جاتی ہیں، ظاہر ہے کہ جو کثیر الاقوامی ڈونرز ہوں یا دوطرفہ مالیاتی اداروں کی ٹرانزیکشنز ہوں، اس پر منفی اثر پڑتا ہے، لوگ اس کی وضاحت چاہتے ہیں کہ اگر ان کے اپنے لوگ ایسی باتیں کررہے ہیں تو حقیقت کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پر بات ہو رہی ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے، کوئی ایسی بات نہیں ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر کڑی نظر ہے اور اس کو بہترین پروفیشنل طریقے کے ساتھ قومی مفاد میں دیکھا بھی جا رہا ہے اور اس کو مینج بھی کیا جا رہا ہے، ستمبر کے مہینے میں 31 کروڑ 60 ڈالر پر آچکا ہے، اکتوبر میں بھی اس خسارے کی توقع 40 کروڑ ڈالر سے کم کی ہے، اس کا مطلب ہے کہ اگر یہی رفتار رہی تو سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 5 سے 6 ارب ڈالر ہو گا، پہلے جس کی توقع تقریباً 12 ارب ڈالر کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب پاکستانی ہیں، سب سے اپیل ہے کہ ہمارا پہلا فرض پاکستان کے ساتھ ہے، اس کے بعد سیاسی جماعت یا کسی رہنما کے ساتھ تعلق ہوتا ہے، پاکستان پہلے آتا ہے، پاکستان کی خاطر معیشت کے حوالے سے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر مہربانی کرکے جو بھی بات کریں یا بیان دیں وہ بڑی ذمہ داری کے ساتھ دیں۔

خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان مستقل بنیادوں پر کہتے رہے ہیں کہ پاکستانی معیشت تباہی کا شکار ہے اور معیشت کو مزید تباہی سے بچانے کا راستہ ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات ہوں اور 5 سال کے لیے حکومت آئی تو معیشت پھر اٹھے گی۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے گزشتہ روز کہا تھا کہ مارچ اپریل میں جب ہماری حکومت تھی تو اس وقت صرف 5 فیصد چانس تھا کہ پاکستان قرضے واپس نہیں کرسکے گا، باہر فنانس کی مارکیٹ کے ماہرین کہتے ہیں کہ 80 فیصد چانس ہے کہ پاکستان قرضے واپس نہیں کرسکتا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

اختر حسین Nov 19, 2022 06:27pm
ہائے اللہ کیا نواز، ڈار اور زرداری اپنا لُوٹا ہوا مال قومی خزانے میں واپس کررہے ہیں۔