لانگ مارچ نزدیک، اسلام آباد پولیس کو ڈرونز، باڈی کیمرے مہیا کر دیے گئے

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2022
پہلے مرحلے میں کیمروں کی کارکردگی جانچنے کے لیے 10 کیمرے منگوائے گئے ہیں—فائل فوٹو : اے پی
پہلے مرحلے میں کیمروں کی کارکردگی جانچنے کے لیے 10 کیمرے منگوائے گئے ہیں—فائل فوٹو : اے پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا لانگ مارچ نزدیک پہنچنے کے پیشِ نظر اسلام آباد پولیس نے احتجاج کے دوران امن و امان کی صورتحال یقینی بنانے کے لیے اسلام آباد کے داخلی مقامات پر تعینات اہلکاروں کو باڈی کیمروں سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لانگ مارچ کے دوران اگر مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے یا سرکاری املاک کو تباہ کرنے کی کوشش کی تو ان کیمروں کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگز کو مجرموں کی شناخت اور گرفتار کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں پولیس نے وفاقی دارالحکومت میں داخلی مقامات سمیت دیگر حساس مقامات پر بھی اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پولیس نے شفافیت کی خاطر باڈی کیمروں کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے، پی ٹی آئی حکومت کے دور میں بھی پولیس نے بدتمیزی اور بھتہ خوری کی شکایات کے بعد چیک پوسٹوں پر تعینات اہلکاروں کو باڈی کیمروں سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم یہ پہلا موقع ہوگا کہ امن و امان کی صورتحال سے نمٹنے اور ممکنہ شرپسندوں کی نشاندہی کے لیے اسلام آباد میں کیمرے استعمال کیے جائیں گے۔

پہلے مرحلے میں ان کیمروں کی کارکردگی جانچنے کے لیے لگ بھگ 10 کیمرے منگوائے گئے ہیں اور پائلٹ فیز کے بعد مزید کیمرے منگوائے جائیں گے۔

یہ کیمرے نائٹ ویژن کی صلاحیتوں سے لیس ہیں اور ویڈیوز کے ساتھ ساتھ آڈیو بھی ریکارڈ کر سکتے ہیں۔

اسی طرح رینجرز اور فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) اہلکار بھی لانگ مارچ کے دوران اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہوں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ہفتے کو اعلان کیا تھا کہ وہ 26 نومبر کو راولپنڈی میں ہونے والے لانگ مارچ میں ذاتی طور پر شرکت کریں گے۔

اسی روز اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) میں جمع کرائی گئی ایک رپورٹ میں اسلام آباد پولیس نے آزاد جموں و کشمیر اور خیبر پختونخواہ کے پولیس اہلکاروں کے ساتھ اپنے حادثاتی تصادم کا خدشہ ظاہر کیا تھا جو کہ لانگ مورچ کو سیکورٹی فراہم کر رہے ہیں۔

قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی، اسلام آباد پولیس

آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان کی زیرصدارت ایک اجلاس میں اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے پیش نظر سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔

اسلام آباد پولیس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان کے پولیس نے کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اسلام آباد اور ریڈ زون کی جانب ممکنہ مارچ کے پیش نظر انتظامیہ 26 نومبر کو راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخلہ بند کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی سیاسی سرگرمی کے لیے اسلام آباد انتظامیہ سے اجازت لازمی ہوگی، ریڈ زون کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پولیس، ایف سی اور رینجرز کو تعینات کیا جائے گا اور سیکیورٹی کو بہتر بنایا جائے گا۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان میں مزید بتایا گیا کہ دہشت گردی کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ضلع بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سرچ آپریشن کیے جائیں گے، کسی بھی رکاوٹ کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی۔

دریں اثنا راولپنڈی میں پی ٹی آئی رہنما اسد عمر اور شبلی فراز نے سٹی پولیس آفس میں ایک ملاقات کی جس میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے صوبائی پولیس کے سیکیورٹی پروٹوکول پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے سی پی او راولپنڈی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی جس میں مارچ کے شرکا کے سیکیورٹی پروٹوکول پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں