گوادر بندرگاہ کی جانب جانے والی ایکسپریس وے کو خواتین اور بچوں سمیت سیکڑوں مظاہرین نے حکومت کی جانب سے مطالبات نہ مانے جانے پر احتجاجاً بند کر دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت ان کے مطالبات پر عمل درآمد کے لیے 20 نومبر کی ڈیڈ لائن کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ماہی گیروں، طلبہ اور مزدوروں سمیت ریلی کے شرکا نے ’حق دو تحریک‘ کے رہنما مولانا ہدایت الرحمٰن کی قیادت میں گوادر بندرگاہ کی جانب مارچ کیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

اس تحریک کے مطالبات میں بلوچستان کی سمندری حدود میں ٹرالروں کے ذریعے غیر قانونی ماہی گیری کو روکنا، لاپتا افراد کی بازیابی، ایران کے ساتھ سرحدی تجارت میں زیادہ سے زیادہ رعایتیں، منشیات کا خاتمہ اور گوادر کے دیگر مسائل کا حل شامل ہے۔

دھرنوں اور مظاہروں کے اس نئے سلسلے کو گزشتہ روز 25 دن مکمل ہوگئے جوکہ 27 اکتوبر کو شروع ہوا تھا، گزشتہ برس اسی طرح کی ریلیاں ایک ماہ تک جاری رہیں جسے تقریباً ایک لاکھ رہائشیوں پر مشتمل گوادر شہر کا سب سے بڑا احتجاج سمجھا گیا۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمٰن اور دیگر مقررین نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے گزشتہ برس تحریک کے قائدین کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے کی شدید مذمت کی۔

مولانا ہدایت الرحمٰن نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا کہ ’حق دو تحریک کی جدوجہد مسائل کے حل ہونے تک جاری رہے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آج ایک بار پھر گوادر کے عوام نے حکمراں طبقے کو واضح پیغام دیا ہے، اگر توجہ نہ دی گئی تو عوام کے پاس بندرگاہ بند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہے گا‘۔

’حق دو تحریک‘ کی جانب سے گزشتہ برس بھی دھرنا دیا گیا تھا جوکہ وفاق اور صوبائی حکام کی مظاہرین کے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کے بعد ختم کردیا گیا تھا۔

تاہم اب مظاہرین حکام پر اپنے وعدوں سے مکرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایک بار پھر احتجاج کے لیے نکل آئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں