آرمی چیف کے تقرر کا عمل شروع ہوچکا جو 25 نومبر تک مکمل ہوجائے گا، خواجہ آصف

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2022
وزیر دفاع نے کہا کہ آرمی چیف کے تقرر پر کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر دفاع نے کہا کہ آرمی چیف کے تقرر پر کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک فوج کے اعلیٰ ترین عہدوں پر تقرر کا عمل آج سے شروع ہوچکا جو 25 نومبر تک مکمل کرلیا جائے گا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اس حوالے سے سمری وزیر اعظم ہاؤس کو ابھی موصول نہیں ہوئی، کل یا پرسوں تک آرمی چیف کے تقرر کی سمری آجائے گی جس کے بعد مشاورت کا عمل شروع ہوگا۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کے تقرر پر کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے، جب سینئر ترین ناموں پر مشتمل سمری آئے گی تو ناموں پر بحث ہوگی، وزیراعظم اس حوالے سے عسکری قیادت کو اعتماد میں لیں گے جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا جب کہ 25 نومبر تک آرمی چیف کے تقرر کا عمل ہوجائے گا۔

انہوں نے اس حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خبروں، قیاس آرائیوں اور افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سینئر ترین 5 یا 6 افسران کے نام آئیں گے، ان ہی میں سے فائنل ہوجائے گا، اس حوالے سے فی الحال تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کے تقرر سے متعلق کوئی دباؤ نہیں، سمری کے ساتھ ڈوزیئر بھی آئے گا، پھر کسی حتمی نام کا فیصلہ ہوگا۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں وزیر دفاع نے کہا کہ پاک فوج کے اعلیٰ ترین عہدوں پہ تقرر کا عمل آج شروع ہو چکا جو جلد تمام تر آئینی تقاضوں کے مطابق مکمل کرلیا جائے گا۔

آرمی چیف کا انتخاب

واضح رہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 29 نومبر کو ختم ہو رہی ہے، تاہم نئے سربراہ کا تقرر 27 نومبر سے پہلے ہونے کا امکان ہے، نئے آرمی چیف کے امیدواروں میں سے ایک امیدوار 27 نومبر کو ہی ریٹائر ہونے والا ہے۔

وزیراعظم آفس کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزارت دفاع نئے آرمی چیف کے تقرر کی سمری 27 نومبر سے پہلے بھیج دے گی۔

وزارت دفاع کے ذرائع نے بتایا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی 27 نومبر سے پہلے کی جائے گی، حکومت، اتحادی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ اس معاملے پر ایک پیج پر ہیں کیونکہ تینوں کے درمیان مشاورت کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔

تقرر کے عمل میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کردار توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ کچھ میڈیا رپورٹس کے دعوے کے مطابق وہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن 25 روز تک روک سکتے ہیں۔

تاہم وزیراعظم کے ترجمان فہد حسین نے ڈان سے بات کرتے ہوئے صدر کی جانب سے ایسے کسی اقدام کے امکان کو مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت نئے آرمی چیف کے تقرر کے اختیارات وزیر اعظم کے پاس ہیں اور وہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اس عہدے کے لیے موزوں ترین شخص کا انتخاب کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف کے تقرر کا عمل آئینی طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے، سمری بھیجے جانے کے بعد وزیر اعظم اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ملک اور ادارے کے مفادات کے مطابق موزوں ترین شخص کا انتخاب کریں گے۔

یاد رہے کہ ہفتہ (19 نومبر) کو وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے صدر عارف علوی کو آرمی چیف کے تقرر کے عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا کرنے سے گریز کا مشورہ دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا صدر عارف علوی پاکستانی عوام، آئین، جمہوریت کے ساتھ وفاداری دکھائیں گے یا عمران خان سے دوستی نبھائے گے، امید ہے اس وقت آئین و قانون کے تحت ساری چیزیں چلیں گی، اگر صدر عارف علوی نے کچھ گڑبڑ کرنے کی کوشش کی تو پھر انہیں نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔

اس سلسلے میں جب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانون و انصاف عرفان قادر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی سمری نہیں روک سکتے کیونکہ آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت آرمی چیف کا تقرر صدر مملکت نہیں بلکہ صرف وفاقی حکومت کا کام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ آرٹیکل واضح کرتا ہے کہ فوج کی کمان اور کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس ہے اور اس کی مزید وضاحت آئین کے آرٹیکل 90 اور 91 میں کی گئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’صدر سمری مؤخر نہیں کر سکتے اور انہیں فوراً اس پر دستخط کرنا ہوں گے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں