توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں طلب

اپ ڈیٹ 22 نومبر 2022
الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس ٹرائل کے لیے بھیج دیا تھا—فائل/فوٹو: ڈان
الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس ٹرائل کے لیے بھیج دیا تھا—فائل/فوٹو: ڈان

اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کے لیے طلب کرلیا۔

ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی جانب سے دائر درخواست کے حوالے سے سیشن جج اسلام آباد کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کا ریفرنس ٹرائل کورٹ کو موصول ہوگیا۔

نوٹس میں کہا گیا کہ اسلام آباد کی ضلع کچہری نے عمران خان کے خلاف ٹرائل کا آغاز کرتے ہوئےکل کے لیے نوٹس جاری کر دیا ہے جہاں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال سماعت کریں گے۔

ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر وقاص احمد ملک نے 2018، 2019، 2020 اور 2021 کے دوران ان کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرادی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ریفرنس قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے الیکشن کمیشن کو بھیج دیا گیا تھا اور اس میں بتایا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنے وزارت عظمیٰ کے دور میں جان بوجھ کر 2018 اور 2019 کے دوران اپنے اثاثے چھپائے۔

وقاص ملک نے کہا ہے کہ ان دعووں کی تصدیق کے لیے الیکشن کمیشن نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے عمران خان کے اثاثوں اور کابینہ سیکریٹریٹ کے ذریعے توشہ خانہ سے تحفوں کا ریکارڈ منگوایا گیا۔

تحائف کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق 2018 سے 2019 تک توشہ خانہ سے 2 کروڑ 15 لاکھ 64 ہزار 600 روپے مالیت کے تحائف قیمت کے تعین کے بعد حاصل کیے گئے جبکہ تحائف کی مجموعی قیمت 10 کروڑ 79 لاکھ 3 ہزار روپے تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کے پاس جمع ریکارڈ میں تحائف اور ان کی فروخت ظاہر نہیں کی اور نہ ہی تحائف کی فروخت کے حوالے سے کوئی تفصیلات بتائیں۔

ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے کہا کہ عمران خان فارم بی کے متعلقہ سیکشنز میں فروخت کے حوالے سے نقد اور بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات شامل کرنے میں ناکام رہی۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ٹرائل کورٹ عمران خان کے خلاف کرپٹ پریکٹس کا ٹرائل کرے اور شکایت منظور کرکے عمران خان کو سیکشن 167 اور 173 کے تحت سزا دے۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو تین سال جیل اور جرمانے کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

قبل ازیں الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد کو بھیجوایا تھا۔

الیکشن کمیشن نے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا تھا، توشہ خانہ ریفرنس الیکشن ایکٹ کے سیکشن 137 ، 170 ، 167 کے تحت بھجوایا گیا تھا۔

توشہ خانہ ریفرنس

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر کو عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے متفقہ فیصلہ سنایا تاہم فیصلہ سناتے وقت 4 ارکان موجود تھے کیونکہ رکن پنجاب بابر حسن بھروانہ طبیعت کی خرابی کے باعث کمیشن کا حصہ نہیں تھے۔

فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ عمران خان کو جھوٹا بیان جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے، جہاں اس آرٹیکل کے مطابق وہ رکن فی الوقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) یا کسی صوبائی اسمبلی کا رکن منتخب کیے جانے یا چنے جانے کے لیے اہل نہیں ہوگا۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کو عوامی نمائندگی کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے اپنے مالی اثاثوں سے متعلق حقائق چھپائے اور حقیقت پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹا بیان جمع کرایا، جھوٹ بولنے پر عمران خان عوامی نمائندگی کے اہل نہیں رہے۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کرنے کی بھی سفارش کی۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نا اہل ہیں، سابق وزیراعظم نے جھوٹا بیان اور ڈیکلیئریشن جمع کروائی، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 167 اور 173 کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے اور توشہ خانہ سے حاصل تحائف اثاثوں میں ڈیکلیئر نہ کرکے دانستہ طور پر حقائق چھپائے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔

یوں فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کر دیا گیا اور ان کی نشست خالی قرار دے کر الیکشن کمیشن ضمنی انتخاب کروائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں