چین: آئی فون بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی فیکٹری میں پرتشدد مظاہرے

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2022
فوکسکون کے 30 یونٹس اور تحقیقی اداروں میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ کام کر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
فوکسکون کے 30 یونٹس اور تحقیقی اداروں میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ کام کر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

وسطی چین میں واقع فوکسکون کی آئی فون فیکٹری کے قریب پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جب کہ پلانٹ میں کورونا وائرس سے متعلق عائد پابندیوں پر مزدوروں کی سیکیورٹی اہلکاروں سے جھڑپ ہوئی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی جانب سے تصدیق شدہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ویبو؛ اور ’ٹوئٹر‘ پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں سیکڑوں کارکنوں کو دن کی روشنی میں سڑک پر مارچ کرتے دیکھا جاسکتا ہے، جن میں سے کچھ مظاہرین کا سامنا اینٹی رائٹس پولیس اور خصوصی حفاظتی لباس میں ملبوس افراد سے ہوتا ہے۔

رات کے وقت کی ایک ویڈیو میں ایک شخص کو خون آلود چہرے کے ساتھ دکھایا گیا جب کہ کوئی شخص آف کیمرا کہہ رہا ہے کہ وہ لوگوں کو مار رہے ہیں، وہ لوگوں کو مار رہے ہیں، کیا ان کے پاس ضمیر نامی کوئی چیز ہے؟

اے ایف پی نے جزوی طور پر جیو لوکیشن کے ذریعے اس ویڈیو کی تصدیق کی جس میں عمارت اور فیکٹری کے احاطے میں عملے کے رہنے والے کوارٹرز کے قریب موجود رکاوٹوں اور مخصوص چیزوں کو دکھایا گیا ہے۔

شیئر کی گئی ایک اور ویڈیو میں کووڈ 19 کے ٹوٹے ہوئے ٹیسٹنگ بوتھ اور الٹتی ہوئی گاڑی کو دکھایا گیا ہے۔

ایک دن کی ویڈیو میں ’حزمت سوٹ‘ میں ملبوس پولیس کے گھیرے میں کئی فائر ٹرک رہائشی بلاکس کے قریب کھڑے تھے جب کہ ایک لاؤڈ اسپیکر پر یہ آواز سنائی دی جس میں اپیل کی گئی کہ تمام کارکنان اپنی رہائش گاہوں پر واپس آجائیں، چند غیر قانونی عناصر کے ساتھ خود کو نہ جوڑیں۔

چین کی بےانتہا سخت زیرو کوویڈ پالیسی کے باعث آبادی کا بڑے حصہ تھکاوٹ کا شکار اور ناراض ہے، ان پابندیوں کی وجہ سے شہری فیکٹریوں اور یونیورسٹیوں میں ہفتوں سے بند ہیں یا آزادانہ سفر کرنے سے محروم ہیں۔

فوکسکون رائٹس کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ویبو پر شیئر کی گئیں کئی ویڈیوز کو بدھ کی دوپہر تک ہٹا دیا گیا تھا لیکن بڑے احتجاج سے متعلق کچھ تحریری پوسٹس اور پیغام سائٹ پر موجود تھے۔

فوکسکون اور ایپل نے ’اے ایف پی‘ کی جانب سے معاملے پر ردعمل جاننے کے لیے کی گئی درخواستوں پر کوئی جواب نہیں دیا۔

فوکسکون جسے اس کے آفیشل نام ہون ہائی پریسجن انڈسٹری کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دنیا کی سب سے بڑی کنٹریکٹ الیکٹرونکس بنانے والی کمپنی ہے جو بہت سے عالمی برانڈز کے لیے آلات اسمبل کرتی ہے۔

تائیوان کی بڑی ٹیک کمپنی ایپل کی پرنسپل سب کنٹریکٹر فیکٹری میں حال ہی میں ژینگزو سائٹ پر کووڈ کیسز میں اضافہ دیکھا گیا جس کی وجہ سے کمپنی نے وائرس کو روکنے کے لیے بڑے کمپلیکس کو بند کر دیا۔

اس وقت سے تقریباً 2 لاکھ مزدوروں پر مشتمل بڑی فیکڑی جسے آئی فون سٹی بھی کہا جاتا ہے کورونا سے متعلق عائد سخت پابندیوں کے تحت کام کر رہی ہے۔

رواں ماہ سامنے آنے والی فوٹیج میں کمپنی کے مزدوروں کو بے چینی اور عدم اطمینان کی حالت میں کمپنی سے بھاگتے دکھایا گیا۔

بعد میں متعدد ملازمین نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے ورکشاپس اور رہائشی کمروں کے احاطے میں افراتفری اور بے نظمی سے متعلق باتیں بتائیں۔

کمپنی چھوڑ کر بھاگنے والے مزدوروں کی جگہ کمپنی نے ان ملازمین کے لیے بڑے بونس اور دیگر مراعات کی پیشکش کی ہے جب کہ مقامی حکومت کی جانب سے فیکٹری کو رواں دواں رکھنے کے لیے نئے مزدوروں کو بھرتی کیا گیا۔

ایپل نے رواں ماہ تسلیم کیا کہ لاک ڈاؤن کے باعث ژینگزو فیکٹری میں تعطیلات کے موسم سے قبل پیداوار عارضی طور پر متاثر ہوئی۔

فوکسکون چین کی سب سے بڑی نجی سیکٹر کمپنی ہے جس کے ملک بھر میں موجود تقریباً 30 یونٹس اور تحقیقی اداروں میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ کام کر رہے ہیں۔

کاروبار اور عالمی سپلائی چینز میں بڑے پیمانے پر خلل پڑنے کے باوجود چین وہ آخری بڑی معیشت ہے جو کووِڈ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکمت عملی اپنا رہی ہے جس میں لاک ڈاؤن، بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ اور طویل قرنطینہ جیسے اقدامات اور پابندیاں شامل ہیں۔

ان پابندیوں اور سخت پالیسی نے پورے چین میں مختلف مواقع پر مظاہروں کو جنم دیا جن کے دوران چین کے کئی بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن اور کاروبار کی بندش کے خلاف اپنا غصہ نکالنے کے لیے سڑکوں احتجاج کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں