ڈچ عدالت نے 2007 میں افغانستان کے شہری کمپاؤنڈ پر حملہ غیرقانونی قرار دے دیا

24 نومبر 2022
عدالت نے کہا کہ ڈچ فورسز شہری اور عسکری اہداف میں درست فرق نہ کر سکی —فائل فوٹو: رائٹرز
عدالت نے کہا کہ ڈچ فورسز شہری اور عسکری اہداف میں درست فرق نہ کر سکی —فائل فوٹو: رائٹرز

نیدرلینڈز کی عدالت نے ڈچ ایئر فورس کی جانب سے 2007 میں افغانستان کے ایک شہری کمپاؤنڈ پر کیے گئے حملے کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق افغانستان کے صوبہ ارزگان میں عالمی فورسز اور طالبان کے درمیان جنگ کے دوران ڈچ ایئر فورس کی جانب سے شہری کمپاؤنڈ پر حملہ کرنے کے خلاف 4 افغان باشندوں نے ڈچ حکومت کے خلاف اس معاملے کو عدالت میں اٹھایا تھا، تاہم چاروں افراد میں سے کسی کا نام بھی عدالتی کاغذات میں شامل نہیں ہے۔

عدالتی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ 17 جون 2007 کو ڈچ ایئر فورس کے ایف-16 جنگی جہازوں نے علاقے پر 28 گائیڈڈ بم پھینکے تھے جن میں سے 16 بم اسٹریٹجک شہر چورا کے قریب قلاس نامی شہری کمپاؤنڈ پر گرے تھے۔

دستاویزات میں لکھا گیا ہے کہ ’قلا 1431‘ نامی ایک شہری کمپاؤنڈ پر متعدد بم داغے گئے تھے جس میں درخواست دہندگان کے کم از کم 18 رشتہ دار جاں بحق ہوئے تھے۔

عدالت نے مزید کہا کہ ڈچ فورسز شہری اور عسکری اہداف میں درست فرق نہ کر سکی۔

عدالت نے نتیجہ اخذ کیا کہ ریاست یہ بات ثابت نہیں کر سکی کہ اس وقت کافی معلومات موجود تھیں جس میں ایک کمانڈر اسے فوجی ہدف کے طور پر نامزد کرسکتا تھا۔

عدالتی دستاویزات میں مزید کہا گیا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں ایک درخواست گزار کی اہلیہ، دو بیٹیاں، تین بیٹے اور ایک بہو بھی شامل تھیں۔

تاہم ڈچ حکومت کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ طالبان شہری کمپاؤنڈ کو عسکری مقاصد کے لیے استمعال کر رہے تھے جس میں سولین بھی رہائش پذیر تھے، لہٰذا حملے کا جواز موجود تھا۔

اس پر عدالت نے کہا کہ بمباری سے قبل کم از کم 15 گھنٹے تک کمپاؤنڈ کے ارد گرد کوئی فائرنگ نہیں ہوئی تھی۔

درخواست دہندگان کے وکیل لیزبتھ زیگ ویلڈ نے بتایا کہ یہ معلومات پہلے ہی 15 گھنٹے پرانی تھی، انٹیلی جنس اس نوعیت کی نہیں ہے جس میں کوئی کہے کہ ہاں بس سات بموں کے ساتھ آگے بڑھو۔

عدالت نے ڈچ حکومت کو جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے کا حکم دیا مگر معاوضے کی رقم کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔

ڈچ وزارت دفاع نے کہا ہے کہ وہ فیصلے کا جائزہ لے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں