ریکوڈک ریفرنس پر رائے محفوظ، عالمی معیار کی پاسداری کی یقین دہانی پر خوشی ہے، چیف جسٹس

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2022
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے دائر صدارتی ریفرنس پر رائے محفوظ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خوشی ہے ریکوڈک معاہدے میں بین الاقوامی معیار کی پاسداری کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی جہاں سپریم کورٹ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل کرتے ہوئے ریفرنس پر رائے محفوظ کرلی۔

سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے اگلے ہفتے سنائے گا۔

چیف جسٹس نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ عدالت صدارتی ریفرنس پر رائے دیتے ہوئے بنیادی حقوق کے معاملے پر محتاط رہے گی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ صدر مملکت نے ریکوڈک معاہدے کے قانونی چینلجز پر رائے مانگی ہے مگر ریکوڈک کیس میں حقیقت یہ ہے کہ پاکستان پر کئی ارب ڈالرز کا جرمانہ ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے میں وفاقی حکومت نے آئین اور قانون کی پاسداری کی، خوشی ہے کہ ریکوڈک معاہدے میں بین الاقوامی معیار کی پاسداری کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے رکن جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ ریکوڈک ریفرنس میں کسی جانب سے معاہدے کو غیر قانونی نہیں کہا گیا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ تمام وکلا اس بات پر متفق ہیں کہ ریکوڈک شفاف اور عوامی معاہدہ ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے پر تین سال تک مذاکرات ہوئے ہیں۔

دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت عظمیٰ نے رائے محفوظ کرلی جو اگلے ہفتے سنائی جائے گی۔

’ریفرنس کا پس منظر‘

یاد رہے کہ کینیڈا کی مائننگ فرم بیرک گولڈ کارپوریشن کو توقع ہے کہ پاکستانی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ، بلوچستان میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ منصوبے میں عالمی ثالثی کے تحت 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے راستہ بناتے ہوئے عدالت سے باہر کیے گئے اس کے 6 ارب ڈالر کے تصفیے کی منظوری دے گی۔

21 مارچ 2022 کو پاکستان نے غیر ملکی فرم کے ساتھ عدالت سے باہر معاہدہ کیا تھا، معاہدے کے تحت فرم نے 11 ارب ڈالر کے جرمانہ معاف کرنے اور 2011 سے رکے ہوئے کان کنی کے منصوبے کو بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

19 جولائی 2022 کو وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور بیرک گولڈ کارپوریشن نے 14 اگست سے ریکوڈک گولڈ پروجیکٹ پر کام شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم 18 اکتوبر کو وزیر اعظم شہباز شریف کی سفارش پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈک ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا تھا۔

اس سے قبل 5 اکتوبر کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈک منصوبے پر سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں